رمضان

فجر کی اذان تک سحری کھانا

صبح صادق کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے ، یہ بات صراحتا قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور فقہاء کا اس پر اتفاق ہے ،

سوال:- رمضان المبارک میں بعض مسجدوں میں تاخیر سے فجر کی اذان ہوتی ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ فجر کی اذان ہونے تک سحری کھانے کی گنجائش باقی رہتی ہے ، اس سلسلہ میں حکم شریعت کی وضاحت کی جائے ؟
( غ ، د ، یاقوت پورہ )

متعلقہ خبریں
نماز میں ترجمہ پر توجہ
نابالغ کے مال میں زکوٰۃ
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ
روزہ میں کن باتوں سے پرہیز ضروری ہے ؟
غسل کریں یا سحری کھائیں ؟

جواب: – صبح صادق کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے ، یہ بات صراحتا قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور فقہاء کا اس پر اتفاق ہے ،

ایسا نہیں ہے کہ جب تک فجر کی اذان نہ ہو سحری کھانے کی گنجائش باقی ہو ، اگر فجر کا وقت شروع ہوچکا اوراذان میں تاخیر ہے ، اس لئے اذان سے پہلے کسی نے کھالیا تو اس کا روزہ فاسد ہوگیا ، اس لئے فجر کا وقت شروع ہونے سے چند منٹ پہلے ہی کھانا کھانا بند کردینا چاہئے ،

نیز مساجد کے ذمہ داران سے خواہش ہے کہ خاص کر رمضان المبارک میں فجر کا وقت شروع ہوتے ہی اذان کا اہتمام کرائیں ، تاکہ لوگوں کا روزہ مشکوک نہ ہو اور وہ غلط فہمی سے دوچار نہ ہوں ۔