ایشیاء

بات چیت صرف فوج سے ہوگی: عمران خان

پاکستان کے جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن 8 فروری کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کا خط ِ اعتماد چرانے والوں سے ”معاملت“ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

اسلام آباد: پاکستان کے جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن 8 فروری کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی کا خط ِ اعتماد چرانے والوں سے ”معاملت“ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں
فوجی سربراہ جنرل پانڈے کا دورہ ازبکستان شروع
عمران خان 8کیسس میں ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف 19 برس بعد تاریخی جیت
عمران خان کی پارٹی کے 153 ورکرس کو ضمانت منظور
پاکستان نے 3 سال بعد ٹسٹ سیریز جیت لی

راولپنڈی کی کڑے پہرہ والی اڈیالہ جیل میں جمعہ کے دن صحافیوں سے بات چیت میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے 71 سالہ بانی نے زور دے کر کہا کہ بات چیت صرف حریفوں سے ہوگی۔ بات چیت ان سے ہونی چاہئے جو فی الحال پی ٹی آئی کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔

وہ بظاہر فوجی اسٹابلشمنٹ کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 18 ماہ سے کہہ رہے ہیں کہ وہ بات چیت کے لئے تیار ہیں‘ معاملت کے لئے نہیں۔ انہوں نے پھر کہا کہ ان کی پارٹی 3جماعتوں کو چھوڑکر کسی سے بھی بات چیت کے لئے تیار ہے۔ جیو نیوز نے یہ اطلاع دی۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نواز قائد نواز شریف کے بظاہر حوالہ سے کہا کہ جو شخص ملک چھوڑنا چاہتا ہے یا سزا سے بچنا چاہتا ہے‘ معاملت کرتا ہے۔

عمران خان نے بات چیت کے لئے 3 قائدین چیف منسٹر خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور‘ قائد اپوزیشن قومی اسمبلی عمر ایوب اور قائد اپوزیشن سینیٹ شبلی فراز کا نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بات چیت کے لئے 3نام تجویز کئے ہیں‘ معاملت کے لئے نہیں۔

عمران خان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ طاقتور فوجی اسٹابلشمنٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی تائید کی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کا خط ِ اعتماد چرانے نتائج کا اعلان کرنے کے لئے مختلف فارم استعمال کیا۔