مہاراشٹرا

تحریک اوقاف کا جے پی سی ارکان سے ملاقات کا فیصلہ

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی پیشرفت میں، مسلمانوں نے وقف (ترمیمی) بل پر سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے مثبت بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور اُن کے بیان کی حمایت کی ہے

ممبئی: مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی پیشرفت میں، مسلمانوں نے وقف (ترمیمی) بل پر سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے مثبت بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور اُن کے بیان کی حمایت کی ہے،جبکہ اس سلسلہ میں تحریک اوقاف نے مطالبہ کیاہے کہ سیکولر پارٹیاں بھی اس معاملے میں اپنے موقف کا اظہار کریں۔

متعلقہ خبریں
بہار کو خصو صی موقف کے مطالبہ پر بحث تکرار
امیدوار چیف منسٹری کا اعلان کریں، ہم تائید کریں گے: ادھو ٹھاکرے
بالاصاحب ٹھاکرے کا 27 ہزار ہیروں سے تیار کردہ پورٹریٹ
کیا ادھوٹھاکرے این ڈی اے میں شامل نہیں ہوں گے؟
آر ایس ایس پر امتناع عائد کردیا جائے گا:ادھوٹھاکرے

گزشتہ شب جنوبی ممبئی کے مرین لائنس علاقہ میں واقع اسلام جمخانہ میں تنظیم کے ذریعہ ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیاہے کہ مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ علماء اور ذمہ داروں کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے ملاقات کرکے وقف بل کے تعلق سے اپنے اعتراض پیش کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ حزب اختلاف اور این ڈی اے کی چند پارٹیوں کے اعتراض پر وقف بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پے سی) کوسونپ دیا گیا ہے،تحریک اوقاف کی میٹنگ نے محسوس کیا کہ اگر وقف بل پارلیمنٹ میں منظور ہوتا ہے تو ہندوستان میں صدیوں تک اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

تحریک اوقاف اور آل انڈیا علماء بورڈ کے زیر اہتمام اسلام جمخانہ میں ایک مباحثے میں، مسلمانوں نے اس بل پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ اس سے وقف بورڈ کے اختیارات کو نمایاں طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

اجلاس کی صدارت تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری نے کی جبکہ مہمان خصوصی سابق رکن اسمبلی بابا صدیقی، سابق کانگریس وزیر اور اب این سی پی لیڈر، کانگریس ایم ایل اے امین پٹیل، ایڈوکیٹ وارث پٹھان، سابق رکن اسمبلی اور اے آئی ایم آئی ایم لیڈر، سینئر صحافی اور روزنامہ ہندوستان کے مدیرسرفراز آرزو، نظام الدین راعین، ایڈوکیٹ فرحانہ شاہ، سینئر وکیل، مولانا نوشاد احمد صدیقی، علامہ بونئی حسنی، مولانا مرزا عبدالقیوم ندوی، اورنگ آباد، سہیل صوبیدار، این سی پی رہنما، مولانا محمد لقمان ندوی، بھیونڈی سے سماجی رہنماء اور تاجر فاضل انصاری شامل رہے۔ان مہمانوں نے بھی اظہار خیال کیا۔

تحریک اوقاف کے صدر شبیر احمد انصاری نے وقف بل کے تعلق سے خدشات کاا ظہار کیا اور کہاکہ اس کا مقابلہ ہمیں متحد رہ کرکرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ وقف کی جائیدادیں اللہ کی ملکیت ہوتی ہیں اور اس معاملے میں حکومت کو مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔اس لیے مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ وارث پٹھان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقف بل کی ترمیم آئین کی خلاف ورزی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں سراسر مداخلت کہی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس قسم اقدام سے باز رہنا چاہئیے اور اس معاملے میں مداخلت نہیں کی جائے۔

مباحثے کی نظامت سلیم الوارے نے کی۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وقف بل کی مخالفت کی ضرورت ہے کیونکہ اسے پیش کرنے کی حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ وقف بل کو سوچی سمجھی سیاست کے ایک حصے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ "جب انتخابات کے لیے جمہوری عمل ہے تو لوگوں کو کیوں نامزد کیا جائے؟ کمیونٹی سے باہر کا کوئی فرد دوسرے مذہبی اداروں کا حصہ نہیں ہے۔

وقف اداروں میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کا کیا فائدہ؟ یہ مذہب اور مذہبی سرگرمیوں میں مداخلت کے مترادف ہے، ایک بار منظور ہونے کے بعد، ”یونائیٹڈ وقف ایکٹ مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ“ کے طور پر جانا جائے گا۔مقررین کے مطابق آرٹیکل 14 قانون کے سامنے برابری کی ضمانت دیتا ہے اور آرٹیکل 15 مذہب، نسل، ذات یا جائے پیدائش کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکتا ہے۔

آرٹیکل 25 اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا ہے اور آخر میں، آرٹیکل 30 اقلیتوں کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی برادریوں کے لیے تعلیمی ادارے قائم کریں اور ان کا انتظام کریں اور اس لیے یہ بل امتیازی نوعیت کا ہے۔

a3w
a3w