تلنگانہ

تلنگانہ انتخابات:40حلقوں میں مسلم رائے دہندے فیصلہ کن موقف کے حامل

تلنگانہ کے جملہ 119 اسمبلی حلقوں میں سے ایک تہائی پر مسلم رائے دہندے فیصلہ کن موقف کے حامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ رائے دہندے جس کی طرف بھی جائیں گے، ان کی جیت قدرے آسان ہوجائے گی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے جملہ 119 اسمبلی حلقوں میں سے ایک تہائی پر مسلم رائے دہندے فیصلہ کن موقف کے حامل ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ رائے دہندے جس کی طرف بھی جائیں گے، ان کی جیت قدرے آسان ہوجائے گی۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
مسلمانوں کا اتحاد بکھیرنے فسطائی طاقتیں سرگرم، چوکنا رہنے کی اپیل : اکبرالدین اویسی
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت
انتخابی ڈیوٹی پر 2.5 لاکھ اسٹاف کی تعیناتی:وکاس راج

ریاست کی آبادی کا تقریباً 14% مسلمان ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 40 حلقوں پر مسلم رائے دہندے اثر رکھتے ہیں۔ ان کی حمایت جس پارٹی کو بھی ہوگی اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہوں گے۔

یہی وجہ ہے کہ اہم جماعتیں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مسلم رائے دہندوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں لیکن اس مرتبہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مسلمان کس کا ساتھ دیتے ہیں۔

تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعدمسلمانوں نے بنیادی طور پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی (اب بی آر ایس) کی تائیدکی تھی۔ پہلے مسلم کانگریس کا مضبوط ووٹ بینک تھے۔

وزیراعلی ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی نے متحدہ ریاست اے پی میں 2004 کے انتخابات کے دوران نہ صرف مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا بلکہ اس وعدے کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد چار فیصد ریزرویشن فراہم کیا۔

بعد ازاں مسلمانوں نے 2014 کے انتخابات سے بی آر ایس کی حمایت کی تھی ۔دارالحکومت کے حلقوں یاقوت پارہ، چندرائن گٹہ، چارمینار، ملک پیٹ، بہادر پورہ، نامپلی، کاروان، خیریت آباد، صنعت نگر، جوبلی ہلز، سیری لنگم پلی، راجندر نگر، عنبرپیٹ، مشیرآباد میں مسلم ووٹوں کی بڑی تعداد ہے۔

اسی طرح جہاں تک اضلاع کی بات ہے، متحدہ ضلع میدک میں سنگاریڈی، ظہیرآباد، متحدہ ضلع نظام آباد میں نظام آباد اربن، بودھن، کاماریڈی،متحدہ عادل آباد ضلع میں عادل آباد،مدھول، متحدہ کریم نگر ضلع میں کریم نگر، جگتیال، متحدہ ورنگل ضلع میں ورنگل ایسٹ ، ورنگل ویسٹ ، متحدہ نلگنڈہ ضلع میں نلگنڈہ،متحدہ محبوب نگرضلع میں محبوب نگر، نارائن پیٹ،متحدہ رنگاریڈی ضلع میں تانڈور، ملکاجگری،مہیشورم،وقارآباداسمبلی حلقوں میں مسلم رائے دہندوں کی بڑی تعداد کا اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے۔

کانگریس شروع سے ہی یہ کہتی رہی ہے کہ وہ اقلیتوں کے تئیں مثبت رویہ رکھتی ہے۔دوسری طرف بی آرایس کو یقین ہے کہ مسلمان اس بار بھی اس کا ساتھ دیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلمان ان انتخابات میں کس پارٹی کے ساتھ جائیں گے؟