حیدرآباد

سی بی آئی کو حاصل عام رضامندی سے حکومت تلنگانہ دستبردار

بی جے پی کے 3 ایجنٹوں کو گرفتاری کے بعد جن پر ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کا الزام ہے، سیاسی ماحول گرم ہونے کے درمیان حکومت کے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ نے ریاست میں مقدمات کی تحقیقات کیلئے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کو حاصل عام منظوری (رضا مندی) کو واپس لے لیا ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ایم ایل ایز کو خرید نے کی کوشش کے کیس میں مرکزی حکومت کی کسی مداخلت کو روکنے کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت یہ قدم اٹھا یا ہے۔

 بی جے پی کے 3 ایجنٹوں کو گرفتاری کے بعد جن پر ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کا الزام ہے، سیاسی ماحول گرم ہونے کے درمیان حکومت کے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

 بی جے پی نے ایم ایل ایز پوچنگ کیس کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاست میں کیس کی انوسٹی گیشن کیلئے مرکزی ایجنسی سی بی آئی کو حاصل رضامندی سے حکومت تلنگانہ نے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت نے 30/ اگست کو ہی ایک جی او جاری کیا تھا جس کو منظر عام پر نہیں لایا تھا۔

 تاہم حکومت نے ہفتہ کے روز تلنگانہ ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ سی پی آئی کو ریاست میں کیس کی تحقیقات کیلئے حاصل اجازت واپس لے لی گئی ہے۔ بی جے پی نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے ایم ایل ایز کو خرید نے کی کوشش کے کیس کو تحقیقات کیلئے سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

 بی جے پی کی عرضی پر سماعت کے دوران حکومت نے بتایا کہ ریاست میں کیسوں کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی کو پہلے سے حاصل اجازت کو واپس لے لیاگیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ایم ایل ایز کو رشوت دینے کے کیس کی تحقیقات پر تاحکم ثانی حکم التواء جاری کرتے ہوئے حکومت کو 4نومبر تک کاونٹر داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

 پرنسپل سکریٹری محکمہ ہوم راجیو گپتا کی جانب سے جاری کردہ جی او میں تحریر کیا گیاہے کہ حکومت تلنگانہ، دہلی اسپیشل پولیس اسٹابلشمنٹ ایکٹ بابتہ1946 کے سیکشن6کے تحت سی بی آئی کو حاصل سابقہ عام رضامندی کو واپس لے رہے ہیں۔

سی بی آئی کو حاصل منظوری سے دستبرداری کے بعد تلنگانہ میں اب کیسوں کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی کو ریاستی حکومت سے پیشگی منظوری حاصل کرنی ہوگی۔ اس ایکٹ کے تحت سی بی آئی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

 سی بی آئی کو دہلی کے دائرہ کار میں مکمل اختیار رہے گا مگر ریاستوں میں کیس کی تحقیقات کیلئے اس مرکزی ایجنسی کو ریاستی حکومت سے عموماً اجازت حاصل لینی پڑے گی۔

 نمائندہ منصف کے مطابق حکومت تلنگانہ نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے مرکز کی تمام ایجنسیوں (سی بی آئی، ای ڈی، آئی ٹی) پر یہ کہتے ہوئے تلنگانہ میں تحدیدات عائد کردی کہ ریاست میں کسی بھی کیس کی تحقیقات کیلئے مرکزی ایجنسیوں کو ریاستی حکومت سے پیشگی اجازت لینی ہوگی۔

 اس سلسلہ میں حکومت تلنگانہ نے خفیہ طور پر 31/ا گست کو جی او نمبر51 جاری کیا تھا۔ جی او کی اجرائی کے بعد سی بی آئی کو ریاست میں کسی کیس کی تحقیقات کیلئے حکومت سے پیشگی اجازت نہیں ہوگی۔ ایڈوکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ میں داخل کردہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔

a3w
a3w