ناکہ بندی سے غزہ میں ہزاروں مریض دم توڑ دیں گے۔ ڈاکٹروں کا انتباہ
خان یونس سے اے پی کے بموجب غزہ میں ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں افراد کی جانیں چلی جائیں گی، کیوں کہ فیول اور بنیادی سپلائی گھٹ چکی ہے۔ محصور ساحلی پٹی میں فلسطینی غذا، پانی اور سلامتی کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔ انھیں توقع ہے کہ اسرائیل کا زمینی حملہ ہونے والا ہے۔

غزہ: امریکی انوسٹیگیٹو جرنلسٹ سیمور ہرش نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ پر جوائنٹ اٹیک منیشن (جے ڈی اے ایم) گائیڈنس کٹ سے لیس بموں کے ذریعہ حملہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جس کے نتیجہ میں شہر پوری طرح برباد ہوجائے گا۔
خان یونس سے اے پی کے بموجب غزہ میں ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں افراد کی جانیں چلی جائیں گی، کیوں کہ فیول اور بنیادی سپلائی گھٹ چکی ہے۔ محصور ساحلی پٹی میں فلسطینی غذا، پانی اور سلامتی کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔ انھیں توقع ہے کہ اسرائیل کا زمینی حملہ ہونے والا ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ سرحد پر پوزیشن سنبھال لی ہے۔ اس کی مدد کے لیے امریکی بحری جہاز کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے 2329 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ یہ تعداد 2014ء کی غزہ جنگ سے زائد ہے، جو 6 دن جاری رہی تھی۔
1300 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ 7 اکتوبر کے حماس کے حملہ میں مرنے والوں میں شہریوں کی اکثریت ہے۔ حماس نے 150 افراد کو غزہ میں یرغمال بنا رکھا ہے۔ 1973ء میں مصر اور شام سے جنگ کے بعد اسرائیل کے لیے یہ ہلاکت خیز ترین جنگ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پیر کے دن اسرائیل واپس آئیں گے۔ وہ عرب ممالک کا طوفانی دورہ مکمل کرچکے ہیں۔ ان کا یہ دورہ لڑائی کو بڑی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کی کوشش تھا۔ توقع ہے کہ دو دن میں غزہ کے دوا خانوں میں جنریٹر فیول ختم ہوجائے گا، جس سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرہ میں پڑجائیں گی۔
اقوام متحدہ کے بموجب غزہ کا واحد برقی پلانٹ فیول نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوچکا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے حملہ کے بعد 40 کیلو میٹر طویل ساری غزہ پٹی کی ناکہ بندی کردی۔ جنوبی ٹاؤن خان یونس کے ناصر ہاسپٹل میں انٹینسیو کیئر رومس زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں، جن میں زیادہ تر 3 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔
بم دھماکوں میں زخمی سینکڑوں لوگ ہسپتال آئے ہیں، جہاں پیر کو فیول ختم ہوجائے گا۔ کیریٹیکل کیئر کامپلکس کے ڈاکٹر محمد قندیل نے یہ بات بتائی۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی یو میں 35 مریض ہیں، جنہیں وینٹی لیٹرس کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 60 کی ڈیالیسس چل رہی ہے۔
فیول ختم ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ سارا ہیلتھ سسٹم بند ہوجائے گا۔ برقی سربراہی منقطع ہوئی تو یہ سارے مریضوں کے مرجانے کا خطرہ ہے۔ شمالی غزہ کے کمال ادوان ہاسپٹل میں امراضِ اطفال شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابوصفیہ نے کہا کہ ہم نے ا سرائیل کے الٹی میٹم کے باوجود دوا خانہ خالی نہیں کیا۔ آئی سی یو میں 7 نومولود بچے وینٹی لیٹرس پر ہیں۔ ہم یہاں سے نقل مقامی نہیں کرسکتے۔
اگر ہم نے ایسا کیا تو بچے اور دیگر مریض مرجائیں گے۔ مریضوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ سٹی کے سب سے بڑے دوا خانہ شفا ہاسپٹل نے کہا کہ وہ 100 نعشوں کی اجتماعی تدفین کرے گا، کیوں کہ اس کے مردہ گھر میں نعشوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے اور رشتہ دار اپنے عزیزوں کو دفنانے کے موقف میں نہیں ہیں۔
اپنی سلامتی کے لیے ہزاروں افراد اسپتال کے کمپاؤنڈ میں جمع ہیں۔ غزہ میں پہلے سے انسانی بحران ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے پانی اور میڈیکل سپلائز کی قلت بڑھ گئی ہے۔ بیکریاں بند ہونے کی وجہ سے لوگ بریڈ نہیں خرید پا رہے ہیں۔
اسرائیل نے پانی کی سپلائی کاٹ دی ہے۔ کئی لوگوں کو باؤلیوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیل نے 10 ملین سے زائد فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ شمال سے جنوب کی طرف کوچ کرجائیں۔ یہ تعداد غزہ کی جملہ آبادی کا لگ بھگ نصف ہے۔
حماس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کہیں نہ جائیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی گروپس کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر نقل مقامی سے کافی مسائل پیدا ہوں گے۔
تقریباً 5 لاکھ افراد نے اقوام متحدہ کے اسکولوں اور دیگر پناہ گاہوں میں پناہ لے رکھی ہے، جہاں پانی کی سپلائی گھٹتی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں نے کہا ہے کہ ایک ہفتہ میں غزہ میں تقریباً 10 لاکھ کی آبادی بے گھر ہوئی ہے۔