ٹی وی پر ’’حماس کے مظالم‘‘ دیکھ کر مسلمان لڑکی نے اسلام چھوڑ ہندو لڑکے سے شادی کرلی
مسکان صدیقی نامی ایک مسلمان لڑکی ٹی وی پر اسرائیل میں حماس کے مظالم کو دیکھ کر اتنی پریشان ہوئی کہ اس نے اسلام چھوڑ کر ہندو بننے کا فیصلہ کر لیا اور ایک ہندو لڑکے سے شادی کرلی۔

سیتا پور (اتر پردیش): مسکان صدیقی نامی ایک مسلمان لڑکی ٹی وی پر اسرائیل میں حماس کے مظالم کو دیکھ کر اتنی پریشان ہوئی کہ اس نے اسلام چھوڑ کر ہندو بننے کا فیصلہ کر لیا اور ایک ہندو لڑکے سے شادی کرلی۔ مسکان نے ہندو مذہب قبول کرکے تین ہفتے قبل ایک ہندو نوجوان شیشوپال موریا سے شادی کرلی۔
دونوں کی شادی راشٹریہ ہندو شیر سینا کے سربراہ وکار ہندو کی موجودگی میں ہندو رسومات کے مطابق انجام دی گئی۔
23 سالہ مسکان اترپردیش کے شاہجہاں پور کے کٹرا میں رہتی ہے جبکہ اس کا شوہر مہولی تھانہ علاقہ کے تحت مہولی چڑیا گاؤں میں رہتا ہے۔ مسکان اور شیشوپال، اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ایک فیکٹری میں کام کرتے ہوئے قریب آگئے تھے۔

مسکان صدیقی نے اپنا نام تبدیل کر کے مسکان موریا رکھ لیا ہے۔ اس نے ایک حلف نامہ جمع کرایا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے ہندو مذہب قبول کیا ہے اور اسے دھوکہ یا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا ہے۔
دونوں کی شادی رام کوٹ تھانہ علاقے کے کالی مندر میں ہوئی۔ شادی کی تقریب آریہ سماج نے انجام دی تھی۔ ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ کہتی ہے کہ اسرائیلی خواتین پر حماس کے مظالم نے اسے اسلام چھوڑنے پر مجبور کیا۔
اپنے حلف نامے میں مسکان نے کہا کہ وہ 7 اکتوبر کو فلسطینی تنظیم حماس کے اسرائیل پر وحشیانہ حملے کے دوران اسرائیلی خواتین پر مظالم سے انتہائی پریشان ہوگئی تھی۔
جوڑے نے شادی سے پہلے ایک معاہدے پر بھی دستخط کئے جس نے قانونی طور پر ان کی شادی کی تصدیق کی۔ انہوں نے ہندو روایات کی پیروی کرنے، ایک دوسرے کے ساتھی کے طور پر اپنی زندگی ایک ساتھ گزارنے کا عہد کیا۔ مستقبل میں ان کے بچوں کو شیشوپال موریہ کی جائیداد میں قانونی حصہ بھی ملے گا۔