یوروپ

برطانوی اخبار نے مودی حکومت کا چہرہ بے نقاب کردیا: دی گارجین کی رپورٹ

مودی حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نہرو حکومت میں کئے گئے جنگ بندی اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے وعدوں پر مشتمل دستاویز Papers Bucher کو منظر عام پر آنے سے روک دیا۔

لندن: مودی حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نہرو حکومت میں کئے گئے جنگ بندی اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے وعدوں پر مشتمل دستاویز Papers Bucher کو منظر عام پر آنے سے روک دیا۔ برطانوی اخبار دی گارجین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک بھارت کا گھناونا چہرہ بے نقاب کردیا گیا۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
جیش کی ذیلی تنظیم نے کشمیر دہشت گرد حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی
رمضان میں وادی کشمیر میں مہنگائی کا جن قابوسے باہر
کشمیر میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 3 مکانات کی ضبطی
سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں 5 سال بعد یوم آزادی تقریب

گارجین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نہرو میوزیم کے نگراں نریندر مشرہ نے مودی سرکار سے Papers Bucherکو تحقیقی مقاصد کے لیے منظر عام پر لانے کی درخواست اکتوبر 2022 کو تھی۔تاہم مودی سرکار نے Papers Bucherکو عام کرنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کردیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دستاویز کے منظر عام پر آنے سے بھارت کو شدید سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ اس دستاویز میں 1952 میں کشمیر میں کیے گئے جنگ بندی کے بعد اْس وقت وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا لوک سبھا میں دیا گیا پالیسی بیان شامل ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے۔

ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مْسلط نہیں کریں گے۔برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی اور نہرو کے اس بیان کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کا مورال پست ہوگیا تھا جس پر اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل بوچر رائے نے نہرو کو مسئلہ کشمیر اقوام ِ متحدہ میں لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔

آرمی چیف کے مشورے پر بھارت مسئلہ کشمیر کے پْرامن تصفیہ کے لئے اقوامِ متحدہ گیا لیکن وہاں بھی منہ کھانی پڑی اور فیصلہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر آیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بھارت نے غاصبانہ طور پر کشمیر کا اپنے ساتھ انضمام کرلیا۔

ویسے تو بھارت ہر 25 سال بعد سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کردیتا ہے لیکن پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو اور آرمی چیف جنرل رائے بوچر کے درمیان کشمیر اور جنگ بندی پر ہونے والی سرکاری خط و کتابت پر مشتمل دستاویز Papers Bucherکو دبائے بیٹھا ہے۔ماضی میں بھی کئی بار صحافتی تنظیموں اور کارکنوں کی طرف سے Bucher papers کو عام کرنے کی کاوشیں کی جا چکی ہیں۔