مشرق وسطیٰ

ترکیہ میں ملبے تلے دبے افراد کو بچانے کی کوششیں ختم

ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تقریباً 2 ہفتوں بعد بچاؤ کی کوششیں اتوار کے روز ختم ہو گئیں اوربہت سے غمزدہ خاندانوں کی واحد امید یہی ہے کہ ان کے پیاروں کی باقیات مل جائیں تاکہ وہ انہیں دفنا سکیں۔

انقرہ: ترکیہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تقریباً 2 ہفتوں بعد بچاؤ کی کوششیں اتوار کے روز ختم ہو گئیں اوربہت سے غمزدہ خاندانوں کی واحد امید یہی ہے کہ ان کے پیاروں کی باقیات مل جائیں تاکہ وہ انہیں دفنا سکیں۔

متعلقہ خبریں
ترکیہ نے 15 لاکھ بے گھر افراد کیلئے دوبارہ تعمیر شروع کر دی
ترکیہ اور شام زلزلے میں اموات کی تعداد 41 ہزار ہوگئی

برطانوی خبررساں ادارہ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قہر مان مرعش کے ایک قصبے میں تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے والے بلڈوزر آپریٹر نے کہا کہ ہم ٹنوں وزنی ملبے کے نیچے سے لاشیں نکالتے ہیں، خاندان امید کے ساتھ منتظر ہیں، وہ اپنے پیاروں کا جنازہ اور تدفین چاہتے ہیں۔

ترکیہ کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ یونس سیزر نے کہا کہ ’تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اتوار کی رات کو ختم ہو جائیں گی‘۔خیال رہے کہ 6 فروری کو ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد اب تک 46 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہیزلزلے کے نتیجے میں ترکیہ میں 3 لاکھ 45 ہزار اپارٹمنٹس تباہ ہوئے جن میں رہائش پذیر اب بھی بہت سے افراد لاپتہ ہیں۔

زلزلے کے جھٹکوں کے 12 روز بعد کرغزستان کے کارکنوں نے جنوبی ترکیہ کے علاقے انتاکیا میں ایک عمارت کے ملبے سے 5 افراد کے شامی خاندان کو بچانے کی کوشش کی۔جس میں ایک بچے سمیت تین افراد کو زندہ بچا لیا گیا، ریسکیو ٹیم نے بتایا کہ ماں اور باپ بچ گئے، لیکن بچہ بعد میں پانی کی کمی کے باعث دم توڑ گیا جبکہ اس کی ایک بڑی اور ایک جڑواں بہن نکالے جانے سے پہلے انتقال کر چکی تھیں۔

ریسکیو ٹیم کے ایک رکن عطائے عثمانوف نے رائٹرز کو بتایا کہ آج جب ہم ایک گھنٹہ پہلے کھدائی کر رہے تھے تو ہمیں چیخنے کی آوازیں آئیں، جب ہمیں ایسے لوگ ملتے ہیں جو زندہ ہوتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوئی۔ٹریفک کی جانے والی قریبی سڑک پر موجود 10 ایمبولینسیں ریسکیو کام کی اجازت حاصل کرنے کے لیے انتظار کر رہی تھیں۔

جب امدادی رضاکاروں کی ٹیم عمارت کے ملبے کے اوپر پہنچی جہاں سے وہ خاندان ملا تھا تو تمام افراد کو بالکل خاموش ہونے اور بیٹھ جانے کا کہا گیا تا کہ الیکٹرانک ڈیٹیکٹر کی مدد سے مزید کسی آواز کو سنا جاسکے۔جب بچاؤ کی کوششیں جاری تھیں تو ایک کارکن نے ملبے میں چیخ کر کہا کہ ’اگر آپ میری آواز سن سکتے ہیں تو گہری سانس لیں‘عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق ترکیہ اور شام دونوں ممالک میں 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اتوار کو ترکیہ پہنچیں گے تاکہ اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ واشنگٹن کس طرح انقرہ کی ایسے وقت میں مزید مدد کر سکتا ہے جب کہ وہ جدید دور کی بدترین قدرتی آفت سے نبرد آزما ہے۔شام میں اب تک 5 ہزار 800 سے زائد اموات کی تصدیق ہوچکی ہے، عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مغربی حصے میں حکام متاثرہ علاقوں تک رسائی کو روک رہے ہیں۔

a3w
a3w