حیدرآباد

ملک کی تقسیم کبھی نہیں ہونی چاہئے تھی،تقسیم تاریخی غلطی: اسد اویسی

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حیدرآبادکے ایم پی نے کہاکہ تاریخی طورپریہ ایک ملک تھا تاہم بدقسمتی سے یہ ملک تقسیم ہوگیا جونہیں ہونا چاہے تھا۔ایسا کبھی نہیں ہوناچاہئے تھا۔

حیدرآباد: کل ہندمجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے پیر کے روز کہاکہ ہندوستان کی تقسیم کبھی نہیں ہونی چاہئے تھی‘ملک کی تقسیم ایک تاریخی غلطی تھی۔

متعلقہ خبریں
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
بی سی طبقات کو تحفظات کے بغیر انتخابات منظور نہیں، ریاست گیر عوامی تحریک کا اعلان: کویتا
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن
دنیوی طاقت سے خوفزدہ ہونا جمعیۃ علماء کی فطرت نہیں : حافظ پیر خلیق احمد

یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حیدرآبادکے ایم پی نے کہاکہ تاریخی طورپریہ ایک ملک تھا تاہم بدقسمتی سے یہ ملک تقسیم ہوگیا جونہیں ہونا چاہے تھا۔ایسا کبھی نہیں ہوناچاہئے تھا۔

 میں آپ کو یہ بتاناچاہتاہوں کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو پھر مباحث کااہتمام کریں اورمیں آپ کویہ بتاؤں گاکہ ملک کی تقسیم کے ذمہ دار کون ہیں؟۔ اس وقت میں آپ کوملک کی تقسیم کی تاریخی غلطی کا جواب ایک سطر میں نہیں دے سکتا۔

اسداویسی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ سماج وادی پارٹی کے قائد سوامی پرساد موریہ کے تبصرہ پر پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔موریہ نے یہ تبصرہ کیا تھا کہ محمدعلی جناح کے مطالبہ پر نہیں بلکہ ہندو مہا سبھا کی کوششوں سے ہندوستان اورپاکستان کی تخلیق ہوئی۔

 اسد الدین اویسی نے مجاہد آزادی وملک کے اولین وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزادؒ کی کتاب ”انڈیا ونس فریڈم“ پڑھنے کا مشورہ دیا اور کہاکہ کس طرح مولانا ابوالکلام آزادؒ  اس وقت کے کانگریسی قائدین کے پاس گئے اور ان سے  کہنے لگے کہ ملک کی تقسیم کی تجویز کو کبھی قبول نہ کریں۔

ملک کی تقسیم نہیں ہونی چاہئے تھی۔ یہ غلط تھا۔اس وقت جوقائدین تھے وہ تمام ملک کی تقسیم کے ذمہ دارہیں۔ اگر آپ مولانا ابوالکلام آزادؒ کی کتاب انڈیا ونس فریڈم کا مطالعہ کریں تویہ معلوم ہوگا کہ مولانا آزاد نے اس وقت کے تمام کانگریسی قائدین سے التجاکی تھی کہ ملک کوتقسیم نہ کریں۔انہوں نے مزید کہاکہ اس وقت کے ممتاز اسلامی اسکالرمولانا آزاد دوقومی نظریہ کے سخت خلاف تھے۔