یوروپ

ترکیہ اور شام میں مہلوکین کی تعداد37 ہزار سے متجاوز

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔ترکیہ کے نائب صدر نے کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانہ پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں۔

 انقرہ: ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو  آئے زلزلے میں جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ دونوں ملکوں میں زلزلے سے 84 ارب ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے 32 ہزار 600 سے زائد جبکہ شام میں 4 ہزار 600 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اتم کمار ریڈی سے راہول گاندھی کا اظہار تعزیت
مشرقی انڈونیشیا میں 6.4 شدت کا زلزلہ
لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے ناقابل قبول:اقوام متحدہ
کٹر حریف ترکیہ اور یونانی سفیر گلے لگ گئے
اسرائیل بین الاقوامی عدالت کو بے اعتبار کرنے کی کوشش میں:ترکیہ

 سینکڑوں منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنے کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کے اعداد و شمار کے تحت ترکیہ میں 4.6 ملین اور شام میں 2.5 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں کچھ جاں بحق، زیادہ تر یتیم اور کئی بے گھر ہوگئے جب کہ دودھ اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

تین روز قبل ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں۔

 زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔ترکیہ کے نائب صدر نے کہا کہ کلیس اور شانلی اورفا صوبوں میں ریسکیو اور تلاش کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ دیار بکر، عدنہ اور عثمانیہ کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانہ پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں۔

 دونوں ممالک کے حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔دوسری جانب ملبے تلے دبے افراد کی زندگی کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں اور محکمہ صحت نے مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اْدھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے کی تباہی کی تصویر اب تک غیر واضح ہے اور اموات کا درست تعین بھی تاحال نہیں ہوسکا۔