آندھراپردیش

کانگریس، اے پی کو خصوصی موقف دینے کے عہد پر قائم: راہول  گاندھی

آندھرا پردیش میں کانگریس قائد کے سفر کے اختتام کے ضمن میں جاری کردہ ایک بیان میں راہول گاندھی نے ایک بار یہ کہا کہ پارلیمنٹ میں اے پی کے عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے، ان کی پارٹی ان وعدوں کو پورا کرے گی۔

کرنول: کانگریس قائد راہول گاندھی نے ریاست آندھرا پردیش میں اپنی بھارت جوڑو یاترا اس اعتماد کے ساتھ مکمل کیا ہے کہ کانگریس پارٹی، آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دینے اور امراوتی کو ریاست کا واحد صدر مقام برقرار رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔

 چوتھے اورآخری دن راہول گاندھی نے پارٹی قائدین اور کارکنوں کے ساتھ جمعہ کے روز صبح میں ضلع کرنول کے منترالیم میں اپنی یاترا کا دوبارہ آغاز کیا۔ 4گھنٹوں تک پیدل چلنے کے بعد ان کی یہ یاترا پڑؤسی ریاست کرناٹک میں دوبارہ داخل ہوگئی۔

وہ، ضلع رائچور کے گیلیسو گر میں توقف کریں گے اور وہ شام میں کیرے بدور گاؤں سے اپنی یاترا کا دوبارہ آغاز کریں گے۔ راہول نے ان کا شاندار خیرمقدم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے پر آندھرا پردیش کے عوام سے اظہار تشکرکیا۔

 انہوں نے کہا کہ حقیقتاً یہ یادگار تجربہ رہا ہے۔ وشاکھا پٹنم اسٹیل پلانٹ کو خانگیانے سے متعلق مرکزی حکومت کے اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کانگریس قائد نے کہا کہ ان کی پارٹی، عوامی اداروں، اسٹیل پلانٹ کے موقف اور ہندوستانی عوام کے اثاثوں کی بدستور حمایت کرتی رہے گی۔

 کانگریس پارٹی عوامی اداروں کے تحفظ کیلئے کام کرتی رہے گی۔ آندھرا پردیش میں کانگریس قائد کے سفر کے اختتام کے ضمن میں جاری کردہ ایک بیان میں راہول گاندھی نے ایک بار یہ کہا کہ پارلیمنٹ میں اے پی کے عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے، ان کی پارٹی ان وعدوں کو پورا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کو درپیش چالنجوں سے کانگریس پارٹی بخوبی واقف ہے۔ سابق میں اے پی، کانگریس کا مضبوط گڑھ تھا۔وہ، ریاست میں کانگریس کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے ممکنہ کوشش کریں گے۔ راہول کاماننا ہے کہ ان کے سفر کو آگے بڑھانے میں یہ یاترا اولین پہل ثابت ہوگی۔

عوام کی آواز سننے کیلئے یہ یاترا منفرد موقع فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت نے منظم انداز میں پنچایت راج نظام کو یکسر نظر انداز کردیا۔

جمہوری اداروں پر حملوں کی کانگریس پارٹی، سختی کے ساتھ مخالفت کرتی رہے گی اور ہم، کسانوں، نوجوانوں، خواتین، مزدوروں، اور دیگر کے حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔ گذشتہ 3دنوں کے دوارن انہوں نے مختلف عوامی طبقات سے ملاقاتیں کی ہیں۔