حیدرآباد

حیدرآباد: جسم فروشی کے اڈے کا پردہ فاش،تین افراد گرفتار

اطلاعات کے مطابق، وادیِ صالحین میں واقع ایک مکان میں 52 سالہ شخص جسم فروشی کا کاروبار چلا رہا تھا۔ وہ متاثرہ خواتین کی مدد سے گاہکوں کو لالچ دے کر مکان پر بلاتا اور فراہم کی جانے والی خدمات پر کمیشن وصول کرتا تھا۔ پولیس کو خفیہ اطلاع ملنے پر بالاپور انسپکٹر ایم سدھاکر کی قیادت میں ایک ٹیم نے ہفتہ کی رات اچانک کارروائی انجام دی۔

حیدرآباد: شہرحیدرآباد کے مضافاتی علاقہ شاہین نگر میں پولیس نے ایک کارروائی کے دوران جسم فروشی کے اڈے کا پردہ فاش کرتے ہوئے ایک آرگنایزر اور دو گاہکوں کو گرفتار کرلیا، جبکہ پانچ خواتین کو بازیاب کرا کے بحالی مرکز منتقل کردیا گیا۔

متعلقہ خبریں
متلاشیان روزگار کو دھوکہ سے کمبوڈیا روانہ کرنے پر یو پی کے ایک شخص کی گرفتاری
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب


اطلاعات کے مطابق، وادیِ صالحین میں واقع ایک مکان میں 52 سالہ شخص جسم فروشی کا کاروبار چلا رہا تھا۔ وہ متاثرہ خواتین کی مدد سے گاہکوں کو لالچ دے کر مکان پر بلاتا اور فراہم کی جانے والی خدمات پر کمیشن وصول کرتا تھا۔ پولیس کو خفیہ اطلاع ملنے پر بالاپور انسپکٹر ایم سدھاکر کی قیادت میں ایک ٹیم نے ہفتہ کی رات اچانک کارروائی انجام دی۔


اس کارروائی کے دوران اس شخص اور دو گاہکوں کو حراست میں لیا گیا، جبکہ متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے بحالی مرکز منتقل کیا گیا، جہاں انہیں کونسلنگ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہیں اور ملزمین کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

جائے وقوعہ سے کچھ شواہد بھی برآمد کیے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ شواہد نیٹ ورک کے دیگر روابط کو بے نقاب کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔


ذرائع کے مطابق، بازیاب کرائی گئی خواتین مختلف ریاستوں سے تعلق رکھتی ہیں ۔


پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے غیر قانونی کام کے بارے میں معلومات فراہم کریں تاکہ انسانی اسمگلنگ اور استحصال کے ان نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے۔