شمالی بھارت

غیرمسلمہ مدارس کے طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کا حکم واپس لیاجائے: جمعیت علمائے ہند

جمعیت علمائے ہند نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اترپردیش اپنے حالیہ احکام واپس لے۔ ان احکام میں ریاست میں غیرمسلمہ مدارس میں پڑھنے والے تمام طلبہ اور سرکاری امدادی مدارس میں زیرتعلیم غیرمسلم طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں شریک کرادینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

لکھنو: جمعیت علمائے ہند نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اترپردیش اپنے حالیہ احکام واپس لے۔ ان احکام میں ریاست میں غیرمسلمہ مدارس میں پڑھنے والے تمام طلبہ اور سرکاری امدادی مدارس میں زیرتعلیم غیرمسلم طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں شریک کرادینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے چیف منسٹر کا تیقن
نابالغ کی عصمت ریزی کیس: راہول کے ٹوئٹ پر این سی پی سی آر کوجواب داخل کرنے کی ہدایت
فرقہ واریت کا نعرہ لگانے والے ملک کے دشمن:مدنی
سیاسی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے نابالغوں کی تصویر کا استعمال

مسلم تنظیم نے ریاستی حکومت کے احکام کو ”غیردستوری“ قراردیا۔ اس وقت کے چیف سکریٹری اترپردیش درگاشنکرمشرا نے اپنے احکام مورخہ 26جون میں ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹ(کلکٹر) کو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر) کے مکتوب مورخہ 7جون کے حوالہ سے حکم نامہ جاری کیاتھا۔

اس مکتوب میں ہدایت دی گئی تھی کہ سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے دینی مدارس میں زیرتعلیم تمام غیرمسلم طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں شریک کرادیاجائے۔ اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کی طرف سے جو مدرسے مسلمہ نہیں ہیں ان میں پڑھنے والے تمام بچوں کو بھی سرکاری اسکولوں کو منتقل کردیاجائے۔

جمعیت علمائے ہند نے حکومت کے احکام کو اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ جمعرات کے دن جاری بیان میں جمعیت نے کہا کہ اس کے صدر مولانا محموداسعدمدنی نے چیف سکریٹری اترپردیش‘ نیشنل کمیشن فارپروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس‘ایڈیشنل چیف سکریٹری/ پرنسپل سکریٹری‘ محکمہ اقلیتی بہبود اور وقف‘ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود یوپی کو لکھا کہ اس غیردستوری کاروائی سے بازرہا جائے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ حکومت کے احکام سے ریاست میں ہزاروں آزاد مدرسے متاثر ہوں گے کیونکہ اترپردیش وہ ریاست ہے جہاں آزاد مدرسوں کی کثیرتعداد ہے۔ ان میں دارالعلوم دیوبند اور ندوۃ العلماء بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی پی سی آر مذہب کی بنیاد پرامدادی مدارس کے بچوں کو علٰحدہ کرنے کی ہدایت نہیں دے سکتا۔

ایسا کرنا مذہب کے نام پر ملک میں بٹوارے کے مترادف ہوگا۔ مولانا نے یہ بھی کہا کہ حکومت اترپردیش کو سمجھناچاہئیے کہ مدارس دینیہ کی علٰحدہ شناخت ہے۔ ان کے موقف کو رائٹ ٹو فری اینڈکمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2009 کی دفعہ 1(5)کے تحت تسلیم کیاگیا ہے۔ اسلامی مدرسوں کو استثنیٰ حاصل ہے۔

جمعیت کا مطالبہ ہے کہ حکومت‘ اپنے احکام مورخہ 26جون واپس لے۔ یوپی میں لگ بھگ 25ہزار مدرسے ہیں۔ ان میں 16ہزار حکومت کے مسلمہ ہیں۔ مسلمہ مدارس میں 560 سرکاری امدادی مدرسے شامل ہیں۔

اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے صدرافتخاراحمد نے بھی کہا کہ کسی طالب علم کو مدرسوں میں پڑھنے کے لئے مجبور نہیں کیاگیا۔ دینی مدارس میں زیرتعلیم تمام غیرمسلم طلبہ ان کے ماں باپ کی مرضی سے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 8500 غیرامدادی مدرسے ہیں جن میں 7لاکھ طلبہ زیرتعلیم ہیں۔

a3w
a3w