حیدرآباد
ٹرینڈنگ

مدرسہ عالیہ کے احاطہ میں غیرقانونی مورتیوں کی موجودگی، شرپسندوں نے پوجا بھی شروع کردی

حکومت کو چاہئے کو وہ اس جانب فوری توجہ دیتے ہوئے شہر کے ماحول کو مکدر ہونے سے بچائیں اور مدرسہ کے احاطہ سے ان مورتیوں کو منتقل کردے۔

حیدرآباد: حیدرآبادکے قدیم ترین اسکول ’مدرسہ عالیہ‘ بشیر باغ کے احاطہ میں چند شرپسند‘ چھوٹی مورتیوں کو رکھتے ہوئے وہاں مذہبی رسوم انجام دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال

 مدرسہ عالیہ حیدرآباد کا قدیم ترین اسکول ہے جس کا قیام 1872 ء میں عمل میں آیا تھا۔ ایک زمانہ تھا جب یہاں شہر کے اشراف کے بچے تعلیم پایا کرتے تھے۔ یہاں سے کئی مایہ ناز شخصیتوں نے تعلیم پائی ہے جن میں سالارجنگ اول بھی شامل ہیں۔

 اب اس احاطہ میں گورنمنٹ ہائی اسکول (بوائز) عالیہ قائم ہے۔ اس اسکول کے قیام کا 150 واں جشن بھی منایا گیا تھا۔23 /نومبر 1999 ء کو اس مدرسہ کے احاطہ میں 1937-49 کے میٹریکولیشن بیاچ کے طلبہ اکٹھا ہوئے تھے اور وہاں ایک یادگار تختی نصب کی تھی جس میں اس بیاچ کو درس دینے والے اساتذہ کے اسمائے گرامی درج کئے گئے تھے۔

کچھ شر پسند عناصرنے اس یادگار کے اوپر چھوٹی مورتیوں کو رکھ کر ان کی پوجا شروع کردی ہے۔ حکومت کو چاہئے کو وہ اس جانب فوری توجہ دیتے ہوئے شہر کے ماحول کو مکدر ہونے سے بچائیں اور مدرسہ کے احاطہ سے ان مورتیوں کو منتقل کردے۔

 یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں عوامی مقامات پر غیرقانونی مذہبی ڈھانچوں کو ہٹانے کی ریاستی حکومتوں کو سخت ہدایت کی ہے۔