حیدرآباد
ٹرینڈنگ

مدرسہ عالیہ کے احاطہ میں غیرقانونی مورتیوں کی موجودگی، شرپسندوں نے پوجا بھی شروع کردی

حکومت کو چاہئے کو وہ اس جانب فوری توجہ دیتے ہوئے شہر کے ماحول کو مکدر ہونے سے بچائیں اور مدرسہ کے احاطہ سے ان مورتیوں کو منتقل کردے۔

حیدرآباد: حیدرآبادکے قدیم ترین اسکول ’مدرسہ عالیہ‘ بشیر باغ کے احاطہ میں چند شرپسند‘ چھوٹی مورتیوں کو رکھتے ہوئے وہاں مذہبی رسوم انجام دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید
حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہیں رہا
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال

 مدرسہ عالیہ حیدرآباد کا قدیم ترین اسکول ہے جس کا قیام 1872 ء میں عمل میں آیا تھا۔ ایک زمانہ تھا جب یہاں شہر کے اشراف کے بچے تعلیم پایا کرتے تھے۔ یہاں سے کئی مایہ ناز شخصیتوں نے تعلیم پائی ہے جن میں سالارجنگ اول بھی شامل ہیں۔

 اب اس احاطہ میں گورنمنٹ ہائی اسکول (بوائز) عالیہ قائم ہے۔ اس اسکول کے قیام کا 150 واں جشن بھی منایا گیا تھا۔23 /نومبر 1999 ء کو اس مدرسہ کے احاطہ میں 1937-49 کے میٹریکولیشن بیاچ کے طلبہ اکٹھا ہوئے تھے اور وہاں ایک یادگار تختی نصب کی تھی جس میں اس بیاچ کو درس دینے والے اساتذہ کے اسمائے گرامی درج کئے گئے تھے۔

کچھ شر پسند عناصرنے اس یادگار کے اوپر چھوٹی مورتیوں کو رکھ کر ان کی پوجا شروع کردی ہے۔ حکومت کو چاہئے کو وہ اس جانب فوری توجہ دیتے ہوئے شہر کے ماحول کو مکدر ہونے سے بچائیں اور مدرسہ کے احاطہ سے ان مورتیوں کو منتقل کردے۔

 یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے کئی فیصلوں میں عوامی مقامات پر غیرقانونی مذہبی ڈھانچوں کو ہٹانے کی ریاستی حکومتوں کو سخت ہدایت کی ہے۔

a3w
a3w