دہلی

مرکز کے آرڈیننس کو دہلی حکومت کا چیلنج، سپریم کورٹ سماعت کرے گی

جون کے آخری ہفتے میں دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکز کے آرڈیننس نے دہلی حکومت کا ہندوستانی انتظامی افسران پر کنٹرول ختم کر دیا ہے اور اس سے متعلقہ تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کو دے دیے ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کی اس درخواست پر10 جولائی کو سماعت کرے گی، جس میں قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) افسران کے تبادلے اور کنٹرول کے معاملے میں مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
متوسط طبقہ کیلئے عام آدمی پارٹی کا منشور جاری
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

اس آرڈیننس کے ذریعے آئی اے ایس افسران کے تبادلے اور کنٹرول کا اختیار ایک طرح سے لیفٹیننٹ گورنر کو دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی کی دہلی حکومت کی عرضی پر جلد سماعت کرنے کی درخواست قبول کرتے ہوئے اس معاملے کو 10 جولائی کے لئے درج کرنے کی ہدایت دی۔

بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے سنگھوی کے ‘خصوصی تذکرہ’ پر ہدایت دیتے ہوئے کہا، "10 جولائی کے لیے (معاملہ) کی فہرست بنائیں۔”

جون کے آخری ہفتے میں دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکز کے آرڈیننس نے دہلی حکومت کا ہندوستانی انتظامی افسران پر کنٹرول ختم کر دیا ہے اور اس سے متعلقہ تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کو دے دیے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کے اس فیصلے کے ایک ہفتہ بعد آیا تھا، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کے پاس قومی دارالحکومت میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران سمیت تمام خدمات پر کنٹرول حاصل کرنے کا اختیارہے۔

عرضی کے مطابق آئینی بنچ نے واضح طور پر کہا تھا کہ ریاستوں کی منتخب حکومتوں کا نظم و نسق مرکزی حکومت اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتی۔