مہاراشٹرا

شیواجی رتھ یاترا کے دوران شرپسندی، مسجد میں مصلیوں پر سنگباری

مہاراشٹر کے احمد نگر میں پچھلے کئی مہینوں سے فرقہ پرست عناصرآپسی بھائی چارے کاماحول خراب کرنے کے درپے تھے۔رام نومی کے موقع پر،پھر رمضان المبارک میں اورعیدکے موقع پر بھی فرقہ پرستوں نے فساد برپا کرنے کی کوشش کی جسے مقامی سرکردہ مسلمانوں کے صبروتحمل اوربروقت آپسی اتحاد کی بناء پر ناکام کردیا گیا۔

ممبئی: مہاراشٹر کے احمد نگر میں پچھلے کئی مہینوں سے فرقہ پرست عناصرآپسی بھائی چارے کاماحول خراب کرنے کے درپے تھے۔رام نومی کے موقع پر،پھر رمضان المبارک میں اورعیدکے موقع پر بھی فرقہ پرستوں نے فساد برپا کرنے کی کوشش کی جسے مقامی سرکردہ مسلمانوں کے صبروتحمل اوربروقت آپسی اتحاد کی بناء پر ناکام کردیا گیا۔

متعلقہ خبریں
تمام سیاسی پارٹیوں کی متفقہ پالیسی”مسلمانوں کو اپنے پیروں پر کھڑانہ ہونے دو“۔مولانا ارشدمدنی
مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے چیف منسٹر کا تیقن
ٹیپوسلطان کے مجسمہ کو چپلوں کا ہار پہنانے کا واقعہ
فرقہ واریت کا نعرہ لگانے والے ملک کے دشمن:مدنی
نوح فساد معاملہ:مزید پانچ مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے ضمانت پر رہاکرنے کا حکم جاری کیا

یہ دعوی جمعیۃعلماء (ارشدمدنی) کے صحافتی بیان میں کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق 14مئی کو شیواجی کی رتھ یاتراشیوگاؤں احمد نگر میں شام کے وقت نکالی گئی،جس میں جملہ 40، 50 افراد موجود تھے لیکن بس اسٹینڈ تک پہنچنے تک ریالی میں شامل لوگوں کی تعداد 2000تک پہنچ گئی۔ اورتیز آواز سے ڈی جے بجانے لگے۔

مسلمانوں نے صبر کا مظاہرہ کیالیکن جیسے ہی عشاء کی نماز کا وقت ہواجلوس میں موجود لوگوں نے اسپیکر کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی۔اس کے باوجود بھی جب ماحول خراب نہ کرسکے توان شر پسندوں نے (جن میں سے کچھ نشہ میں دھت تھے)مسجد کے مصلیوں پرسنگباری شروع کردی۔

انہوں نے بیچ بچاؤ کرنے والے مسلمانوں کو مارپیٹ شروع کردی۔ اور یہیں سے فساد برپا ہو گیااور سی سی ٹی وی میں سارا ریکارڈ موجود ہونے کے باوجود یکطرفہ مسلمانوں کی گرفتاری شروع ہوئی جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

بیان کے مطابق شرپسندوں میں سے اب تک صرف چھ لوگوں کو ہی گرفتار کیا گیا ہے جب کہ گرفتار مسلمانوں کی تعداد70سے زائد ہے جن میں سے 61لوگوں پر دفعہ 307لگا دیاگیا ہے۔باوجود اس کے کہ مسجد پر حملہ اور آتش بازی کا کام شرپسندوں نے کیا ہے‘مسلمان ڈر وخوف کے ماحول میں مبتلا ہیں اور گاؤں چھوڑ کر جانے پر آمادہ ہیں اور کسی بھی طرح کی قانونی کاروائی کرنے سے مسلمان ڈر رہے ہیں۔

جمعیۃعلماء ہند کے اجلاس کے اختتام کے فوراًبعد 24مئی کوجمعیۃعلماء پونہ شہر سے شیوگاؤں کی طرف چار افراد قاری محمد ادریس صدر جمعیۃ علماء پونہ، مولانا عبدالصمد نائب صدر،مولانا شہاب الدین سیکریٹری،مولانا محمد اسحاق ملی پر مشتمل وفد روانہ ہوکر احمد نگر پہونچا۔وہاں پر مولانا نثار، الطاف بھائی،مولانا جمیل،اشفاق بھائی،سہیل بھائی سے ملاقات کرکے حالات معلوم کیا اور پھر ان کے ہمراہ شیوگاؤں پہونچے،وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

وہاں پر وہ حضرات جو اس وقت کے حالات پر نظررکھے ہوئے ہیں،ان سے ملاقات کی۔گاؤں کے بیشتر لوگ اپنے گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں اوروہاں کے لوگ تقریباًتجارت پیشہ ہیں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو امداد کے مستحق ہیں۔اہم مسئلہ ہے قانونی امداد کا،وہاں کے لوگ قانونی کاروائی کرتے ہوئے ڈر رہے ہیں۔ڈروخوف کا ماحول ہے۔

کیونکہ جو بھی پولیس اسٹیشن جاتا ہے اس کو وہاں بٹھا لیتے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے شردپوار صاحب،بالا صاحب تھورات،بالاصاحب مرکٹے،مونیکاتائی راجڑے،رادھا کرشن وکھے پاٹل آمدار،سجے وکھے پاٹل کھاسدار،پی آئی اہیرصاحب،اولا صاحب ایس پی،آئی جی شیکھر ان حضرات سے ملاقات کی ہے،کچھ امن وشانتی وسکون ہم کوملا ہے لیکن وقفہ وقفہ سے وہ گاؤں کے لوگوں کی لسٹ نکالتے ہے،جبکہ 52لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور16لوگوں پر 307لگایا ہے۔

ہمیں گاؤں والوں نے گاؤں کے اندر نہیں جانے دیابلکہ گاؤں کے متصل ہی روڈپرایک مسجد ہے جسمیں ہمیں روک دیا گیا اس خدشہ سے کہ کہیں وہاں دوسرے مذہب کے لوگ یہ دیکھ کر کہ باہر کے لوگ آئے ہیں بھڑک نہ جائیں۔ وہاں پر ہماری ملاقات حافظ مشتاق صاحب،مولانا یونس،ضمیرپٹیل،طاہر پٹیل،تمیزوکیل،وسیم مجاور،شفیق منصوری،مناف وکیل ان حضرات سے ہوئی،یہی لوگ ہے جو وہاں پر کام کر رہے ہیں لیکن بہت ہی ڈرے سہمے ہوئے ہیں۔