بھارت

سپریم کورٹ میں اتر پردیش حکومت کا جواب، عوامی سلامتی کے بندوبست کے تحت دی گئی تھی ہوٹل مالکان کو نام ظاہر کرنے کی ہدایت

ریاستی حکومت نے یہ جواب عدالت عظمیٰ کی طرف سے 22 جولائی کو ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور دیگر کی طرف سے دائر عرضی پر جاری نوٹس پر دیا ہے۔

نئی دہلی: اتر پردیش کی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ساون کے مہینے میں کانوڑیوں کی عوامی سلامتی، شفافیت اور باخبر انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے تمام کھانے پینے کی دکانوں اور ہوٹلوں کے مالکان اوران کے ملازمین کی شناخت ظاہر کرنے ہدایات دی گئی تھیں۔

متعلقہ خبریں
کنور یاترا کے راستے پر گوشت کی فروخت ممنوع
’محرم جلوسوں میں فلسطینی پرچم لہرانے والوں کے خلاف کیسس واپس لئے جائیں‘
مسلمان شخص کی ہوٹل میں بین الاقوامی معیار کی صفائی، سپریم کورٹ میں مقدمہ کے دوران انکشاف
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
اتراکھنڈ کے گاؤں میں آگ لگنے سے 14 گھر جل کر خاکستر، 6 افراد جھلسے

ریاستی حکومت نے یہ جواب عدالت عظمیٰ کی طرف سے 22 جولائی کو ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس اور دیگر کی طرف سے دائر عرضی پر جاری نوٹس پر دیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کے ذریعہ کانوڑیوں کے راستے پر آنے والے ہوٹلوں، دکانوں، کھانے پینے کی جگہوں اور ڈھابوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کی متنازعہ ہدایات پر عمل درآمد پر روک لگا دی تھی۔

عرضی گزاروں نے 17 جولائی کو ہوٹل مالکان اور ملازمین کے نام ظاہر کرنے کے لیے جاری کردہ ریاستی حکومتوں کی ہدایات کو آئین کے آرٹیکل 14، 15، 17، 19 (1) (جی) اور 21 کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

اتر پردیش حکومت نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ یہ ہدایت محدود جغرافیائی علاقے کے لیےعارضی نوعیت کی تھی۔ یہ حکم غیر امتیازی انداز میں اور ان ‘کانوڑیوں’ کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا گیا تھا جو صرف ‘نباتی’ کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور بھول سے بھی اپنے دھرم کے خلاف نہیں جاتے ہیں۔

ریاستی حکومت نے کہا، "کسی کی پسند کے علاوہ کسی اور جگہ پر نادانستہ طور پر کھانا کھانے کا حادثہ کانوڑیوں کے لیے پورے یاترا کی خرابی کے ساتھ ہی علاقے میں امن اور ہم آہنگی بگاڑنے کا باعث بن سکتا ہے۔

حکومت نے کہا کہ یہ اقدام ایک فعال پہل ہے، کیونکہ ماضی میں فروخت ہونے والے کھانے کی نوعیت کے بارے میں غلط فہمیوں سے کشیدگی، بدامنی اور فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔

a3w
a3w