وقف بورڈ کا 20 /اکتوبر کو اجلاس، عہدیداروں کی پسند کے امور کی بھرمار!
تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کا اجلاس 20 /اکتوبر کو صدرنشین وقف بورڈ محمد مسیح اللہ خان کی صدارت میں منعقد ہوگا جس میں کم و بیش 47 ایجنڈہ ایٹمس پیش کئے جائیں گے۔
حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کا اجلاس 20 /اکتوبر کو صدرنشین وقف بورڈ محمد مسیح اللہ خان کی صدارت میں منعقد ہوگا جس میں کم و بیش 47 ایجنڈہ ایٹمس پیش کئے جائیں گے۔
اس مرتبہ بھی بورڈ اجلاس میں پیش کئے جانے والے امور سے متعلق ایجنڈہ ایٹمس کی نقولات صرف دو دن قبل ہی ارکان بورڈ کو پیش کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق بورڈ کے ارکان کو کل شب ایجنڈہ ایٹمس کی نقولات پیش کی گئیں جس کے باعث ارکان کو اجلاس میں پیش کئے جانے والے امور کے بارے میں زیادہ جانکاری حاصل نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ ماضی میں بورڈ کے ارکان نے حکام کو واضح ہدایت دی تھی کہ اجلاس سے کم از کم ایک ہفتہ قبل ایجنڈہ ایٹمس کی نقولات بہم پہنچائی جائیں۔ سابق میں بورڈ کا اجلاس محض اس لئے ملتوی کیا گیا تھا کہ ارکان کو ایجنڈہ ایٹمس تاخیر سے بہم پہنچائے گئے تھے۔
چیف ایگزیکیٹیو آفیسر نے بھی یہ تیقن دیا تھا کہ آئندہ سے ایک ہفتہ قبل ارکان کو ایجنڈہ ایٹمس پہنچادئیے جائیں گے مگر اس مرتبہ بھی صرف دو دن قبل ایجنڈہ ایٹمس پہنچائے گئے ہیں۔ بیشتر ارکان نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ جن امور کو بورڈ کے اجلاس میں پیش کرنے کی سی ای او سے خواہش کی گئی تھی ان کو 20 /اکتوبر کو منعقد شدنی اجلاس کے ایجنڈہ میں شامل ہی نہیں کیا گیا ہے اوربیشتر امور عہدیداروں کی دلچسپی کے حامل ہیں۔
بورڈ کے ایک رکن نے بتایا کہ عوام ان سے رجوع ہوتے ان کے مسائل کی یکسوئی میں دانستہ تاخیر اور ان کے ساتھ روا نا انصافیوں کے بارے میں نمائندگی کررہے ہیں اور جب بورڈ ارکان، عوام خاص کر متولیوں اور اوقافی اداروں کے ذمہ داروں اور استفادہ کنندگان کے مسائل کے حامل امور بورڈ اجلاس میں پیش کرنے کی سفارش کرتے ہیں تو انہیں ترجیحی طور پر پیش کرنے کے بجائے عہدیدار اپنی پسند کے امور ہی اجلاس میں غور و خوض کے لئے پیش کررہے ہیں۔
اگر یہی روش جاری رہے گی تو بورڈ میں بدعنوانیوں کے نئے باب کھل جائیں گے اور عوامی مسائل کی بجائے بورڈ کے عہدیداروں کی پسند کے امور ہی اجلاسوں میں پیش کئے جاتے رہیں گے۔ بورڈ کے ایک رکن نے بتایا کہ اوقافی اداروں کی تولیت اور انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل، اوقافی جائیدادوں کے تحفظ سے متعلق قانونی امثلہ جات کی عاجلانہ یکسوئی میں تاخیر کے باعث بدعنوان عہدیداروں اور اوقافی زمینات کے قابضین کی درپردہ مدد ہورہی ہے۔