جنگِ عظیم اوّل میں 49 جہاز ڈبو کر تباہ ہونے والی آبدوز کا ڈھانچہ بیلجیئم کے سمندر سے مل گیا
ماہر ٹامس ٹرموٹ نے کہا ہے کہ صرف پروپیلرز پر لکھی ہوئی تحریروں کے ذریعے ہی ہم 100 فیصد یقین کے ساتھ ملبے کی شناخت کر سکتے تھے، لیکن ملبہ تقریباً مکمل طور پر ریت کے نیچے دفن تھا اور پروپیلر ریت سے 4 سے 5 میٹر نیچے واقع تھے۔

بروسیلز: جنگِ عظیم اوّل میں 49 جہاز ڈبو کر تباہ ہونے والی آبدوز کا ڈھانچہ بیلجیئم کی سمندری حدود سے مل گیا۔ بیلجیئن میڈیا کے مطابق بیلجیئم کے پانیوں میں ڈبلیو ڈبلیو آئی کی آخری جرمن آبدوز کی شناخت کر لی گئی ہے، آبدوز کا ملبہ جس نے جنگ کے دوران تقریباً 49 بحری جہاز ڈبوئے تھے، اچھی طرح سے محفوظ ہے۔
بحیرۂ شمالی کے بیلجیئم کے حصے میں 20 ویں صدی کی جنگ میں ڈوبنے والے متعدد جہازوں کے ملبے موجود ہیں۔اس حوالے سے سمندری آثارِ قدیمہ کے ماہر ٹامس ٹرموٹ نے کہا ہے کہ برطانیہ کے خلاف جرمنی کی لڑائی میں Ostend اور Zeebrugge کا تزویراتی مقام بہت اہم تھا، بیلجیئم کے پاس پہلی جنگِ عظیم میں جرمن آبدوزوں کے 11 ملبے ہیں، حالیہ برسوں میں ملبے میں سے ایک کے علاوہ باقی سب کی شناخت کی جا چکی، آخری کی بھی اب شناخت ہو گئی ہے۔
ماہر ٹامس ٹرموٹ نے کہا ہے کہ صرف پروپیلرز پر لکھی ہوئی تحریروں کے ذریعے ہی ہم 100 فیصد یقین کے ساتھ ملبے کی شناخت کر سکتے تھے، لیکن ملبہ تقریباً مکمل طور پر ریت کے نیچے دفن تھا اور پروپیلر ریت سے 4 سے 5 میٹر نیچے واقع تھے۔
ٹامس بروٹ کے مطابق ڈریجنگ کمپنی ڈی ای ایم ای کی مدد سے پروپیلرز کو بے نقاب کیا گیا، یہ سب میرین UB-57 نکلی جس میں 29 افراد کی لاشیں تھیں، UB-57 اپنے وقت میں ایک بدنامِ زمانہ آبدوز تھی جس کی لمبائی 55 میٹر تھی اور یہ بھاری ہتھیاروں سے لیس تھی جس نے ڈبلیو ڈبلیو آئی کے دوران 49 جہازوں کو غرق کیا تھا۔
جرمنی کے تاریخی کاغذات کے مطابق 3 اگست 1918ء کو UB-57 اپنے آخری گشت پر روانہ ہوئی تھی، 14 اگست 1918ء کی رات کو سوا 10 بجے اس نے ایک ریڈیو سگنل بھیجا جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ واپس آ رہے ہیں اور اس نے 3 جہازوں کا شکار کر لیا ہے۔
اس کے بعد آبدوز ریڈار سے غائب ہو گئی تھی، خیال کیا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر آبدوز ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا کر ڈوب گئی تھی۔ ٹرموٹ کے مطابق انگلینڈ، فرانس اور بیلجیئم کی مثلث بارودی سرنگوں کی وجہ سے آبدوزوں کے لیے بہت خطرناک تھی۔