شمالی بھارت

بورڈ پر نام تحریر کرنے ’انتظامیہ کا حکم ماننے پر مجبور ہیں‘۔ مظفر نگر کے مسلم دکانداروں کا بیان

کانوڑ یاترا کے راستہ پر دکانات کے بورڈ پر مالک کا نام تحریر کرنے پولیس کے حکم پر جسے بعدازاں رضاکارانہ قرار دیاگیا‘ مسلم دکان مالکین نہ چاہتے ہوئے بھی عمل کررہے ہیں۔

مظفر نگر: کانوڑ یاترا کے راستہ پر دکانات کے بورڈ پر مالک کا نام تحریر کرنے پولیس کے حکم پر جسے بعدازاں رضاکارانہ قرار دیاگیا‘ مسلم دکان مالکین نہ چاہتے ہوئے بھی عمل کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
یوپی میں ریسٹورنٹس کے مالکین کی آمدنی میں شدید کمی کا اندیشہ۔ ہندو اور مسلمان دونوں متاثر
ٹیچرس کی ہراسانی، مسلم طالبہ کی خود کشی

خلاپار مارکیٹ میں سڑک کنارے قائم نان فروش کی دکان کے مالک محمد حسن کا کہناہے کہ پہلی مرتبہ لوگوں کو اپنے نام تحریر کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ ان کی دکانات کو پہچانا جاسکے۔ ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کی دکانات سے سامان خریدتے ہیں۔ ایک کے بغیر دوسرا ادھورا ہے لیکن اس حکومت کے حکم کا ایک ہی مقصدہے کہ بھائی کو بھائی سے الگ کردیاجائے۔

حسن نے کہاکہ نیم پلیٹ لگانے کے باوجود اگر گاہک آئیں تو کیا یہ لوگ انہیں روک دیں گے۔ہم نے انتظامیہ کے حکم کی مخالفت نہیں کی اور جیسا انہوں نے کہا تھا ہم نے ویساہی کیا۔ خلا پار مارکیٹ کے بیسیوں دکانداروں نے اپنی دکانات پر نیم پلیٹس لگادی ہیں۔ حتی کہ میوہ فروشوں نے بھی اپنی بنڈیوں اور اسٹالس پر نام تحریر کردیئے ہیں۔

ایک آم فروش عارف اپنی بنڈی کے بازو ٹھہرا ہوا تھاجس پر ایک سفید رنگ کا بورڈ لگاہوا تھا۔بورڈ پر ہندی زبان میں ”عارف پھل“ تحریر تھا۔ اس نے بتایا کہ چند دن پہلے پولیس آئی تھی اور انہوں نے ہم سے کہاکہ ہم اپنی بنڈیوں پر اپنا نام تحریر کریں۔ عارف گزشتہ 10 سال سے پھل فروخت کررہاہے۔ اس نے بتایا کہ ایسا حکم پہلے کبھی نہیں دیاگیاتھا۔

کانوڑ یاترا کا آغاز 22جولائی سے ہونے والاہے۔ مظفر نگر میں نان ویج غذا فروخت کرنے والی دکانات بند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ چیف منسٹر کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا کہ پورے اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے راستوں پر غذائی اشیاء فروخت کرنے والی دکانات پر نیم پلیٹ لگاناہوگا۔ یہ فیصلہ کانوڑ یاتریوں کے عقیدہ کو محفوظ رکھنے کے لیے لیاگیا ہے۔

حلال سرٹیفکیٹ کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بیچنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ مسلم دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ پولیس انتظامیہ نے انہیں اپنے نام تحریر کرنے پر مجبور کیا۔ شاہد نے جو گذشتہ کئی دہائیوں سے کانوڑ یاترا کے راستے پر ٹی اسٹال چلاتاہے‘ بتایا کہ دکان پر پہلے سے میرے والد کے نام کا بورڈ لگاہواہے لیکن انتظامیہ نے اس کے باوجود ہم سے ایک نیا بورڈ لگانے کے لیے کہا۔

ہم ویسا ہی کررہے ہیں جیسا حکومت چاہتی ہے۔ ہم ہر سال کانوڑیوں کی خدمت کرتے ہیں۔ وہ ہماری دکان پر رکتے ہیں اور مجھے شاہد بھائی کہہ کر پکارتے ہیں۔ ہم نے کبھی ان کے ساتھ امتیاز نہیں کیا۔ شاہد نے بتایا کہ پھلوں کی بنڈیوں پر بھی نام لکھے گئے ہیں۔ پھل تو کوئی نہیں بناتا۔یہ درخت سے حاصل ہوتاہے لیکن مسلمانوں کو پھل کی بنڈیوں پر نام لکھنے پر مجبور کیا جارہاہے۔

انتظامیہ کا یہ فیصلہ غلط ہونے کے باوجود اسے قبول کرناہوگا۔مظفر نگر کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اتر کھنڈ کے ہردوار میں بھی پولیس نے مماثل اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس پرمود دوول نے میڈیا کو بتایا کہ ہردوار پولیس تمام دکانات کے مالک کانام اور کیو آر کوڈ کی جانچ کرنے پر اصرار کررہی ہے۔

کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع ریسٹورنٹس‘ دھابے اور ہاکرس اپنے نام لکھ رہے ہیں۔ اگر کوئی اپنا نام تحریر نہ کرے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں اس ہدایت کو غیر دستوری قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کا اس انداز میں معاشی بائیکاٹ انتہائی قابل مذمت ہے۔

a3w
a3w