دہلی

مسلم کوٹہ کو 9۔مئی تک برخاست نہیں کیاجائے گا،سپریم کورٹ کو حکومت کرناٹک کا تیقن

جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگارتنا پر مشتمل بنچ نے تشار مہتا کی بات کا نوٹ لیا اور معاملہ کی سماعت 9 مئی کو مقرر کی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اگلی تاریخ سماعت تک پچھلا انتظام برقرار رہے گا۔

نئی دہلی: حکومت ِ کرناٹک نے منگل کے دن سپریم کورٹ کو تیقن دیا کہ وہ نوکریوں اور تعلیم کے لئے او بی سی زمرہ میں 4 فیصد مسلم کوٹہ برخاست کرنے کے 27  مارچ کے اس کے فیصلہ پر کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت ِ کرناٹک کی نمائنگی کی۔

متعلقہ خبریں
پنجاب میں تنہا الیکشن لڑنا عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا مشترکہ فیصلہ: کجریوال
40وکلاء کے خلاف ”جھوٹا کیس“ درج کرنے پر پولیس عہدیدار معطل
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگارتنا پر مشتمل بنچ نے تشار مہتا کی بات کا نوٹ لیا اور معاملہ کی سماعت 9 مئی کو مقرر کی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اگلی تاریخ سماعت تک پچھلا انتظام برقرار رہے گا۔

تشار مہتا نے 18  اپریل کو کہا تھا کہ حکومت ِ کرناٹک کو اپنا حلف نامہ داخل کرنے کے لئے مزید وقت درکار ہے۔ سپریم کورٹ نے سماعت 25  اپریل تک ملتوی کردی تھی۔

 ریاستی حکومت نے 13  اپریل کو تیقن دیا تھا کہ وہ اپنے  27 مارچ کے احکام کے مطابق تعلیمی اداروں میں نہ تو کوئی داخلہ دے گی اور نہ ہی کسی کو نوکری دے گی۔ سپریم کورٹ نے 4 فیصد مسلم او بی سی کوٹہ برخاست کرکے مسلمانوں کو ای ڈبلیو ایس (معاشی پسماندہ طبقات) زمرہ میں ڈال دینے کے حکومت ِ کرناٹک کے فیصلہ پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ فیصلہ سازی کا یہ عمل ناقص ہے۔