تلنگانہ

”یہ آخری بس ہے۔میں گاوں کو کیسے واپس جاوں“

رات کی آخری بس ہونے کے سبب اس میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار ہوگئے اور جب یہ لڑکی اس میں سوار ہونے کے لئے جارہی تھی تو اس کو یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ بس میں اس کو بیٹھنے کیلئے کوئی گنجائش نہیں تھی۔

حیدرآباد: ”یہ آخری بس ہے۔گاوں کو میں کیسے واپس جاوں“۔یہ الفاظ ایک لڑکی کے تھے جس نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت کی جانب سے شروع کردہ مہالکشمی اسکیم کے تحت خواتین کو بس میں مفت سفر کی سہولت سے استفادہ نہ کرپانے پر کئے تھے کیونکہ اس کے گاوں جانے والی آخری بس مکمل طورپر پُرہوگئی تھی اور اس میں گنجائش نہ ہو پانے پر یہ طالبہ رو بھی رہی تھی۔

متعلقہ خبریں
ایم ایل اے سری ریوری پرکاش ریڈی کا بیان: کانگریس حکومت پر جعلی خبریں پھیلانے کا الزام
بسوں میں مفت سفر کی سہولت، مسافرین کی تعداد میں اضافہ، خواتین کی شکایت
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
طالب علم کو زدوکوب کا واقعہ، ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی

ا س طالبہ کا ویڈیووہاں موجود ایک نوجوان نے لے لیا جو تیزی کے ساتھ سوشیل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر وائرل ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق یہ طالبہ جس کی شناخت نہیں ہوسکی، جگتیال ضلع سے25کلومیٹر کی دوری پر واقع پیگڑپلی جانا چاہتی تھی جس کا سفر نصف گھنٹہ کا ہے۔

رات کی آخری بس ہونے کے سبب اس میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار ہوگئے اور جب یہ لڑکی اس میں سوار ہونے کے لئے جارہی تھی تو اس کو یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ بس میں اس کو بیٹھنے کیلئے کوئی گنجائش نہیں تھی۔

اس پر وہ لڑکی کافی پریشان ہوگئی اور اسی پریشانی میں جب وہ بس کی سمت جارہی تھی تو ایک نوجوان نے اس سے سوال پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ یہ آخری بس ہے۔میں کیسے جاوں،بس میں سفر کی سہولت مفت ہونے کے سبب اس میں تمام افراد سوار ہوگئے اوراس کیلئے نئی بس چاہئے۔

 اس طالبہ نے کہا کہ مفت بس سفر کے ساتھ کافی بسیں نہ چلا کر پریشان کیاجارہا ہے۔ یہ طالبہ کافی پریشان اور اشکبار بھی تھی۔آخری بس ہونے کے سبب بعض طلباء کو بس کے پیچھے سیڑھی پر چڑھ کر خطرناک حالت میں سفر کرتا ہوا دیکھاگیا۔

آر ٹی سی بس ڈرائیور نے اس اشکبار لڑکی کو دیکھ کر بس کو روک دیا اور کسی طرح اس کو سوار کرلیا۔بس میں بتایاجاتا ہے کہ تقریبا 100افراد سوار تھے۔