دہلی

بینک نوٹوں کیلئے دھاگے کی سربراہی میں دھاندلیاں

سی بی آئی کو اس ضمن میں 14 فروری 2017 کو ڈپارٹمنٹ آف اکنامک افیرس سے شکایت موصول ہوئی تھی اور انہوں نے اس معاملہ میں ابتدائی تحقیقات شروع کردی تھیں۔

نئی دہلی: سنٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) دہلی اور جئے پور میں انسداد رشوت ستانی کیس کے سلسلہ میں سابق معتمد فینانس اروند مایارام کی قیامگاہوں پر دھاوے کررہی ہے، یہ کیس ہندوستانی بینک نوٹس کیلئے سکیورٹی دھاگے کی سپلائی سے تعلق رکھتا ہے۔

راجستھان کیڈر کے 1978 کے بیاچ کے سابق آئی اے ایس عہدیدار مایارام فی الحال چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوت کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی نے دھاوؤں کے دوران چند قابل اعتراض دستاویزات برآمد کئے ہیں۔

 سی بی آئی نے مایارام کے علاوہ برطانیہ کی ڈی لا روئے نامی کمپنی کے عہدیداروں، وزارت اور آربی آئی کے عہدیداروں کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے برطانیہ کی کمپنی کو بینک نوٹس کیلئے دھاگے کی سربراہی کا کنٹراکٹ حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔

 قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 مرتبہ کنٹراکٹ میں توسیع کی گئی تھی اور اس کے عوض رشوت حاصل کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق سی بی آئی کو اس ضمن میں 14 فروری 2017 کو ڈپارٹمنٹ آف اکنامک افیرس سے شکایت موصول ہوئی تھی اور انہوں نے اس معاملہ میں ابتدائی تحقیقات شروع کردی تھیں۔

 سی بی آئی کو انکوائری میں پتہ چلا تھا کہ حکومت ہند نے 2004 میں ہندوستانی بینک نوٹس کیلئے خصوصی رنگ بدلنے والا دھاگے کی 5 سال تک سربراہی کیلئے کنٹراکٹ کیا تھا۔

بعدازاں اس کنٹراکٹ معاہدہ کو دسمبر 2015 تک مسلسل چار مرتبہ توسیع دی گئی تھی۔ انکوائری سے پتہ چلا ہے کہ اس وقت کے وزیر فینانس نے 17 جولائی 2004 کو آربی آئی کو اس بات کی اجازت دی تھی کہ وہ خصوصی سکیورٹی فیچر کے سپلائیرز کے ساتھ خصوصی معاہدہ کرسکتی ہے۔ آربی آئی اور ڈی لا روئے کمپنی نے اس معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔