غزہ میں طوفانی بارش، آٹھ ماہ کی بچی جاں بحق، خیمہ بستیوں میں تباہی
طبی عملے کے مطابق بچی کی موت اس وقت ہوئی جب رات کے دوران بارش کے پانی نے اس کے خیمے کو بھر دیا۔ والدہ، ہیجر ابو جزر، نے روتے ہوئے بتایا کہ بچی بالکل صحت مند تھی، لیکن خیمے میں داخل ہونے والا پانی اور ٹھنڈی ہوا اس کی جان لے گئی۔
غزہ پٹی: غزہ میں شدید بارش اور سرد موسم نے ہزاروں بے گھر خاندانوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں، جو گزشتہ دو سال سے جاری جنگ کے دوران اپنے مکانات کھو چکے تھے۔ خان یونس میں آٹھ ماہ کی بچی، رہاف ابو جزر، اپنے خیمے میں پانی بھر جانے کے باعث ہلاک ہوگئی۔
طبی عملے کے مطابق بچی کی موت اس وقت ہوئی جب رات کے دوران بارش کے پانی نے اس کے خیمے کو بھر دیا۔ والدہ، ہیجر ابو جزر، نے روتے ہوئے بتایا کہ بچی بالکل صحت مند تھی، لیکن خیمے میں داخل ہونے والا پانی اور ٹھنڈی ہوا اس کی جان لے گئی۔
خان یونس کی مختلف خیمہ بستیوں میں لوگ پانی نکالنے اور مٹی صاف کرنے میں مصروف ہیں۔ رہائشیوں نے بتایا کہ بارش کے بعد بستر اور کپڑے کئی دن تک خشک نہیں ہوتے اور موجودہ خیمے سخت موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
بلدیاتی حکام اور سول ڈیفنس کے مطابق ایندھن کی کمی اور آلات کی تباہی کی وجہ سے طوفان سے نمٹنا ممکن نہیں۔ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں پانی نکالنے والی مشینیں اور بلڈوزرز سمیت سینکڑوں گاڑیاں تباہ ہو چکی ہیں۔
سول ڈیفنس کے مطابق غزہ بھر کے بیشتر خیمہ بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے اور 2,500 سے زائد امدادی کالز موصول ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 761 کیمپوں میں رہنے والے تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار افراد شدید سیلاب کے خطرے میں ہیں، جبکہ ہزاروں افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
اقوام متحدہ اور فلسطینی حکام نے بتایا کہ تقریباً 15 لاکھ بے گھر افراد کے لیے کم از کم 3 لاکھ نئے خیموں کی فوری ضرورت ہے کیونکہ موجودہ خیمے بوسیدہ ہو چکے ہیں۔ شہری تباہ شدہ گھروں سے لوہے کے سلاخیں نکال کر خیموں کو سہارا دینے یا بیچنے پر مجبور ہیں۔
اگرچہ 10 اکتوبر سے جنگ بندی برقرار ہے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے فلسطینیوں کو انتہائی مشکلات میں چھوڑ دیا ہے۔ حماس حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل ضروری امداد اندر نہیں آنے دے رہا، جبکہ اسرائیل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
غزہ سٹی میں بارش کے باعث تین کمزور مکانات بھی منہدم ہو گئے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد لاکھوں فلسطینی غزہ سٹی کے ملبے میں واپس آ چکے ہیں اور اسرائیلی افواج شہر سے پیچھے ہٹ چکی ہیں۔