بین الاقوامی

غزہ کا مکمل محاصرہ عالمی قانون کے تحت ’ممنوع‘ : اقوام متحدہ

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ جس سے شہری زندگی کی بقا کے لیے ضروری اشیا سے محروم ہوجائیں، عالمی قانون کے تحت ممنوع ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ
اسرائیلی حملوں سے تباہ غزہ کی بحالی کیلئے 40 ارب ڈالر درکار ہوں گے: اقوام متحدہ
اسرائیل غزہ پٹی میں خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے: یو این آر ڈبلیو اے
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوکا مارنا چاہتا ہے: اقوام متحدہ

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے تمام فریقوں سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔

فلسطینی گروپ حماس نے مبینہ طور پر ہفتے کے آخر میں اسرائیل پر اپنے اچانک حملے میں تقریباً 150 افراد کو اغوا کرلیا تھا، اس نے دھمکی دی کہ اگر بغیر کسی وارننگ کے اسرائیلی فضائی حملوں کے ذریعے غزہ کے رہائشیوں کو ’نشانہ بنانے‘ کا سلسلہ جاری رہا تو وہ مغویوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔

حماس کی یہ دھمکی پیر کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کیے جانے کے بعد سامنے آئی جبکہ محاصرے کے نتیجے میں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی جس سے بڑھتی مایوس کن انسانی صورت حال کے خدشات جنم لینے لگے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اپنے دفتر کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں اسکول اور اقوام متحدہ کی عمارتیں بھی شامل ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی انسانی قانون واضح ہے کہ شہری آبادی اور شہری اشیا کو بچانے کے لیے مسلسل دیکھ بھال کی ذمہ داری حملوں کے دوران بھی عائد ہوتی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کے غزہ کی سخت ناکہ بندی کے اعلان کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے ’محاصرے‘ عالمی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محاصرے کو نافذ کرنے کے لیے لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت پر کسی بھی پابندی کو فوجی ضرورت کے تحت جائز قرار دیا جانا چاہیے، بصورت دیگر یہ محاصرہ اجتماعی سزا ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل ایک اور رات غزہ پر مسلسل اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے کہا کہ اس نے غزہ کی سرحد پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بچھا رہا ہے جہاں حماس نے اپنی کارروائی کے دوران باڑ کو گرا دیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین فضائی حملے اس وقت کیے گئے جب اس کی فوج نے 30 ہزار ریزرو اہلکاروں کو طلب کرلیا اور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر دی جس کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوگیا کہ اس نے حماس کے دہائیوں کے سب سے بہادرانہ حملے کا جواب دینے کے لیے زمینی کارروائی کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

تازین پر تشدد کارروائیوں میں اب تک 15 سو سے زیادہ جانیں ضائع ہوچکی ہیں جب کہ اس دوران اسرائیل کی حمایت میں عالمی اعلانات سامنے آئے، فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر ہونے والے مظاہرے ہوئے اور لڑائی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت نے پیر کے روز کہا کہ حماس کے ہفتے کے روز کے حملوں کے بعد سے محاصرہ شدہ علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 687 فلسطینی جاں بحق اور 3ہزار 726 زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس اور عینی شاہدین کے مطابق اپارٹمنٹ بلاکس، مسجد اور ہسپتال بھی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شامل تھے جب کہ سڑکیں اور مکانات بھی تباہ ہوئے۔

اسرائیل نے نجی فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر بھی بمباری کی جس سے لینڈ لائن ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز متاثر ہو سکتی ہیں۔

a3w
a3w