حیدرآباد

تلنگانہ اسمبلی کی تمام 119 نشستوں کیلئے کل رائے دہی

تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کی 119 نشستوں کیلئے جمعرات 30نومبر کو رائے دہی کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ ریاست تلنگانہ بھر میں 35,655 مراکز رائے دہی بنائے گئے ہیں جہاں جملہ اہل3.26 کروڑ رائے دہندے حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات جمعرات30 نومبر کو مقرر ہیں جہاں کل،3.26 کروڑ رائے دہندے 2290 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ رائے دہی کو پرامن، منصفانہ بنانے کیلئے الیکشن کمیشن نے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے ہیں۔35,655 مراکز رائے دہی پر تقریباً1.85لاکھ عملہ کو تعینات کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ و اے پی کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات ۔ شاگرد، استاد کی ملاقات نہیں: بھٹی وکرامارکہ
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
حیدر آباد کے 5 لاکھ 41 ہزار بوگس ووٹ فہرست سے حذف
جمعہ کی نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم الشان اظہار ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

 جبکہ22ہزار مائیکرو آبزرورس بھی انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کریں گے۔ ریاست سے 45 ہزار، مختلف محکموں کے 3ہزار پولیس اہلکار، تلنگانہ اسٹیٹ اسپیشل پولیس کی50 اور مرکز کے نیم فوجی دستوں کی 375 کمپنیوں کو الیکشن کے بڑے پیمانہ پر سیکوریٹی انتظامات کے حصہ کے طور پر تعینات کیا جائے گا تاکہ آزادانہ، مصنفانہ اور پرامن رائے دہی کو یقینی بنایا جاسکے۔

 چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے بتایا کہ پڑوسی ریاستوں سے بھی23,500 ہوم گارڈز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ ریاست میں رائے دہی صبح7بجے سے5بجے شام تک جاری رہے گی۔ تاہم ماوسٹوں سے متاثرہ 13اسمبلی حلقوں میں رائے دہی  کے اوقات صبح7بجے سے 4بجے شام رہیں گے۔

ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں کے ڈسٹری بیوٹر مراکز پر عملہ، انتخابی میڑیل حاصل کرتے ہوئے متعلقہ پولنگ بوتھ روانہ ہوچکا ہے۔ عہدیداروں نے ہر بوتھ کے پریسائڈنگ آفیسرس کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین، وی وی پیاٹس اور دیگر انتخابی مواد حوالہ کیا ہے۔

عہدیداروں نے جملہ72,931 بیالٹ یونٹس یا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا انتظام کیا ہے جس میں 59,779 ووٹنگ مشینوں کو مراکز رائے دہی پر رکھا جارہا ہے جبکہ سابق مشینوں کو محفوظ رکھا جارہا ہے تاکہ ایمرجنسی میں ان مشینوں کو استعمال کیا جاسکے۔

جی ایچ ایم سی کے لال بہادر نگر(ایل بی نگر) حلقہ کے ہر پولنگ بوتھ پر4الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو رکھا جارہا ہے۔ جہاں اس حلقہ سے سب سے زیادہ48 امیدوار میدان میں ہیں۔ کاماریڈی کے بشمول 9حلقوں کے ہر بوتھ پر3مشین رکھی جائیں گی۔ کاماریڈی  میں چیف منسٹر کے سی آر اور ریونت ریڈی کے بشمول39 امیدوار مقابلہ کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بموجب ایک پرُ شور انتخابی مہم کے بعد جس میں سرکردہ قومی قائدئن کے بشمول وزیر اعظم نریندر مودی، امیت شاہ، راہول گاندھی، پرینکاگاندھی اور حکمراں جماعت بی آر ایس کے سربراہ و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کو ریاست میں سلسلہ وار انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

 تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کی 119 نشستوں کیلئے جمعرات 30نومبر کو رائے دہی کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ ریاست تلنگانہ بھر میں 35,655 مراکز رائے دہی بنائے گئے ہیں جہاں جملہ اہل3.26 کروڑ رائے دہندے حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے۔

 ریاست کے106اسمبلی حلقوں میں رائے دہی 7بجے صبح سے شروع ہوگی اور 5 بجے شام تک ووٹرس ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ اس طرح رائے دہی کا عمل 7بجے صبح سے5 بجے شام تک جاری رہے گا اور ماؤسٹوں سے متاثرہ 13 علاقوں میں پولنگ صبح7بجے سے 4بجے شام تک ہی ہوگی۔ سرکاری ذرائع نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔

انتخابی میدان میں زائد از2,290 امیدوار موجود ہیں جن میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو، ان کے فرزند کے ٹی رامار اؤ، صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی اور بی جے پی کے ارکان لوک سبھا بنڈی سنجے اور ڈی اروند شامل ہیں۔

 الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد9 اکتوبر سے ریاست میں مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔ حکمراں جماعت بی آر ایس نے تمام119 حلقوں سے امیدواور ٹھہرائے ہیں۔ نشستوں کی تقسیم کے مفاہمت کے بعد بی جے پی اور اداکار پون کلیان کی زیرقیادت، جناسینا پارٹی بالترتیب111 اور8 حلقوں سے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ کانگریس نے ایک نشست، سی پی آئی کیلئے چھوڑی ہے اور کانگریس،118 اسمبلی حلقوں سے مقابلہ کررہی ہے۔

اسد الدین اویسی کی مجلس نے صرف شہر کے 9اسمبلی حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ بی آر ایس، 2014 کے الیکشن کے بعد سے اپنی جیت کے سلسلہ کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ کانگریس جسے قبل ازیں 2018 کے انتخابات میں شرمناک شکست ہوئی تھی، اس  بارکامیابی کیلئے سرتوڑ کوشش کررہی ہے۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اس بار دونوں حلقوں گجویل اور کاماریڈی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ وہ، موجودہ اسمبلی میں جس کی میعاد بہت جلد ختم ہونے والی ہے، حلقہ گجویل سے نمائندگی کررہے ہیں۔ حلقہ کاماریڈی  سے کانگریس نے صدر ٹی پی سی سی ریونت ریڈی کو چیف منسٹر کے سی آر کے مدمقابل میدان میں اتارا ہے جبکہ کاماریڈی میں بی جے پی کے وینکٹ رمنا ریڈی بھی میدان میں ہیں۔

 حلقہ گجویل سے چیف منسٹر کے سی آر کے خلاف بی جے پی نے پارٹی کی انتخابی مہم کمیٹی کے صدرنشین ایٹالہ راجندر کو ٹکٹ دیا ہے۔ حلقہ لوک سبھا کے رکن ریونت ریڈی، حلقہ اسمبلی کوڑنگل سے بھی انتخاب لررہے ہیں جبکہ ایٹالہ راجندر، اپنے آبائی حلقہ حضور آباد سے دوبارہ مقابلہ کررہے ہیں۔

تلنگانہ میں جمعرات کو منعقدشدنی رائے دہی کیلئے سخت صیانتی انتظامات پورے کرئے گئے ہیں۔ زائد از2.5لاکھ اسٹاف کو انتخابی ڈیوٹی پر مامور کیا گیا ہے۔ پہلی بار تلنگانہ میں 80 سال سے زائد عمر اور معذور رائے دہندوں کو ہوم ووٹنگ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

 ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی۔ چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے یہ بات بتائی۔ یو این آئی کے بموجب94 پولنگ ا سٹیشنوں میں ویب کاسٹنگ کی کی جائے گی۔ 7,000سے زیادہ پولنگ ا سٹیشنوں کے باہر کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔

ووٹ کے استعمال کیلئے رائے دہندگان کو اپنے ووٹر شناختی تصویری شناختی کارڈ ساتھ لانا ہوگا اورمسائل سے دوچار 13حلقوں میں شام 4بجے تک پولنگ جاری رہے گی۔

 سرپور، چنور، بیلم پلی، منچریال، آصف آباد، منتھنی، بھوپال پلی، ملگ، پیناپاکا، یلندو، کوتہ گوڑم، اشواراؤپیٹ اور بھدراچلم حلقوں کی شناخت مسائل سے دوچار حلقوں کے طور پر کی گئی ہے۔ ان حلقوں میں پولنگ شام 4 بجے ختم ہو جائے گی۔

a3w
a3w