رکن اسمبلی کی جانب سے جعلی آدھارکارڈ کا استعمال تعجب خیز: الہ باد ہائی کورٹ
الہ باد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتہ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلہ میں انہیں ضمانت منظور کرنے سے انکار کردیا۔

لکھنؤ: الہ باد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتہ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلہ میں انہیں ضمانت منظور کرنے سے انکار کردیا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے جعلی آدھار کارڈ تیار کیا تھا اور فضائی سفر کیلئے اس کا استعمال کررہے تھے۔ جسٹس دنیش کمار سنگھ پر مشتمل بنچ نے ا سے حیرت انگیز قرار دیا کہ قانون ساز اسمبلی کے رکن نے قومی شناختی کارڈ کی نقل کی ہے اور اسی کی بنیاد پر سفر کررہے تھے۔
عدالت نے اس کے ساتھ سولنکی کے وکیل کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا کہ یہ کیس بنیادی طور پر آدھار ایکٹ 2016 کی خلاف ورزی سے تعلق رکھتا ہے اور اس ایکٹ کے تحت شکایت درج کرنے کیلئے مجاز حکام سے اجازت لینا لازمی ہے۔
لیکن موجودہ کیس میں حکام نے ایسی کوئی منظوری یا اجازت نہیں دی تھی اسی لئے سولنکی کے خلاف کارروائی جاری نہیں رکھی جاسکتی۔ بنچ نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ اس مقدمہ کے کسی متعلقہ مرحلہ میں کیا جائے گا کہ آیا ملزم درخواست گزار نے آدھار ایکٹ کے تحت کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے یا نہیں لیکن اس عدالت کا یہ ماننا ہے کہ ملزم درخواست گزار نے تعزیرات ہند کے تحت جرم کا ارتکاب کیا ہے جس کیلئے ایف آئی آر درج کرنے کسی بھی اتھاریٹی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
بنچ نے کہا کہ میں ملزم درخواست گزار کے معزز وکیل کے بیان میں کوئی وجہ نہیں پاتا کہ یہ کیس آدھار ایکٹ کی خلاف ورزی سے متعلق ہے۔ سولنکی کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے اور دیگر شریک ملزمین نے اپنی اصلی شناخت کو چھپانے آدھار کارڈ جیسے دستاویزات تیار کئے اور جعلی دستاویزات کی بنیاد پر کانپور سے دہلی اور دہلی سے ممبئی کا سفر کیا۔ عرفان سولنکی نے جعلی شناختی کارڈ پر سفر کیا کیونکہ تعزیرات ہند کے تحت جرائم کے ارتکاب پر اسے ایک اور ایف آئی آر کا سامنا ہے۔
اس کیس میں اس کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا گیا۔ اسی لئے اب اس کیس میں اپنی گرفتاری روکنے کیلئے وہ یوپی سے بھاگ کھڑا ہوا تھا۔ اپنی شناخت کو چھپانے اس نے ایک جعلی شناختی کارڈ پر کانپور تا دہلی اور دہلی تا ممبئی کا سفر کیا تھا۔ دہلی تا ممبئی کا سفر فضائی راستہ سے کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجہ میں اس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 212، 419، 420، 467، 468، 471 اور 120B کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور اسے دسمبر 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔