سوشیل میڈیا

وائرل ویڈیو: عید مبارک ویڈیو بنانے پر ہندو ولاگر کی شدید پٹائی

اس نے مبینہ طور پر نندی سے پوچھا کہ اس نے عید کی ویڈیو میں ایک مسلم نوجوان کا رول ادا کرتے ہوئے ہندو نسل کو کیوں بدنام کیا ہے؟  

نئی دہلی: تریپورہ کے ایک ولاگر بپن نندی پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی لیڈرس نے اس وقت حملہ کرکے اسے شدید زدوکوب کیا جب انہیں معلوم ہوا کہ نندی نے عید مبارک کا ویڈیو بنایا ہے جس میں اس نے لوگوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے اور مل جل کر عید و تہوار منانے کا پیغام دینے کی کوشش کی۔

متعلقہ خبریں
17 سالہ لڑکے کو بے رحمانہ زدوکوب، 2 افراد گرفتار
تلنگانہ: بیٹے کی گرفتاری پر ہوم گارڈ کا پولیس اسٹیشن میں ہنگامہ
80 سال کی عمر میں دادی کی جم ورزش کی ویڈیو وائرل ویڈیو دیکھ کر لوگوں کو پسینہ آنے لگا
کووں کی بڑی تعداد نے مال کی پارکنگ میں ڈیرہ ڈال لیا
پالتو کتے کو گلے میں پھندا ڈال کر مارنے کی کوشش (ویڈیو)
https://twitter.com/ashoswai/status/1650900634298712064

بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ 22 اپریل کو پیش آیا تھا۔ نیوز کلک کے مطابق بی جے پی کے ایک لیڈر نے اس حملے اور پٹائی کی فلم بھی بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر جاری کر دیا جس کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہو گیا۔

نندی ایک مشہور مقامی بلاگر ہے جس کا تعلق ادے پور سے ہے اور وہ تریپورہ کے کھپیلونگ علاقے میں کام کرتا ہے۔

نیوز کلک نے اطلاع دی ہے کہ بی جے پی لیڈروں میں سے ایک مقامی پولیس اسٹیشن بھی گیا اور نندی کے خلاف شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد پولیس نے نندی کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کرلیا۔ اس کے بعد تریپورہ کے بہت سے شہریوں نے پولیس کے اس اقدام پر سوال بھی اٹھائے۔

بتایا گیا ہے کہ نندی نے مبینہ طور پر عید پر ایک ویڈیو بنائی تھی اور ایک گانا بھی تیار کیا تھا۔ ویڈیو میں اس نے لوگوں سے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم نہ ہوں اور عید کا تہوار ہم آہنگی سے منائیں۔ نیوز کلک نے اطلاع دی کہ ایک بار جب ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا تو نندی کو بی جے پی لیڈروں نے طلب کیا اور بی جے پی کی ایک خاتون لیڈر نے اسے کالر سے پکڑ کر مارا پیٹا۔

اس نے مبینہ طور پر نندی سے پوچھا کہ اس نے عید کی ویڈیو میں ایک مسلم نوجوان کا رول ادا کرتے ہوئے ہندو نسل کو کیوں بدنام کیا ہے؟  

ان کے حملے کی ویڈیو بھی اب وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں نندی کو رحم کی بھیک مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ وہ ان ظالم لوگوں میں گھرا ہوا ہے۔

ایسٹ موجو نے نندی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اسے مشرقی گوکل نگر پنچایت کے منتخب ڈپٹی چیف نے کسی کام کے لئے اپنے گھر بلایا۔ وہ ایک دوسرے کو جانتے تھے اس لیے وہ وہاں گیا۔ جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا تقریباً 30 تا 40 نوجوان اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ پنچایت لیڈر نے اسے تھپڑ مارا، وہاں سب کے سامنے اسے ذلیل کیا گیا۔

نندی کا کہنا ہے: میں پوچھتا رہا کہ میرا قصور کیا ہے اور وضاحت کی کہ یہ ویڈیو کسی اور چینل نے تیار کی تھی اور اس نے صرف کاسٹنگ کی تھی لیکن وہاں کوئی کچھ سننے والا نہیں تھا۔

نندی نے یہ بھی کہا کہ وہ عید کی ویڈیو کا پروڈیوسر نہیں ہے۔ اس نے محض اس میں کام کیا – جیسا دوسرے لوگوں نے کیا – اور اس کام کے لئے اسے معاوضہ بھی دیا گیا۔ اس نے کہا کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا گیا ہے۔

ایسٹ موجو نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کہنے پر بلاگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عید کی ویڈیو میں اداکاری کرنے والے دیگر لوگوں اوما دیب ناتھ اور سنیہا بھومک  نے بھی بیانات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس ویڈیو میں اداکاری کرنا غلط تھا کیونکہ یہ ان کے کام کا حصہ ہے۔  انہوں نے دیگر لوگوں کی طرح نندی کی حمایت کی ہے اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی مذمت کی۔