درگاہ حضرت شاہ قلی بہادر ؒکے قبرستان میں تدفین پر وقف بورڈ کی جانب سے پابندی!
ہمارے علاقہ میں ایک بہت بڑی وقف جائیداد ہے جو درگاہ حضرت قلی بہادر کے نام سے مشہور ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ درگاہ کی اراضی غیر مجاز قبضوں کا شکار ہو رہی ہے اور کچھ دن پہلے وقف بورڈ کے ذریعہ یہاں ایک بورڈ بھی لگایا گیا ہے کہ قبرستان میں تدفین کی اجازت نہیں ہے ۔
سوال : میرا نام رحمان ہے۔ میں کاروان کا رہنے والا ہوں۔ ہمارے علاقہ میں ایک بہت بڑی وقف جائیداد ہے جو درگاہ حضرت قلی بہادر کے نام سے مشہور ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ درگاہ کی اراضی غیر مجاز قبضوں کا شکار ہو رہی ہے اور کچھ دن پہلے وقف بورڈ کے ذریعہ یہاں ایک بورڈ بھی لگایا گیا ہے کہ قبرستان میں تدفین کی اجازت نہیں ہے ۔کیا وقف بورڈ کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی قبرستان میں تدفین سے روکے ۔ یہ جو بورڈ لگایا گیا ہے ۔میں اس کی تصویر بھی بھیج رہا ہوں۔ آپ اس کی وضاحت کریں۔
جواب : دیکھئے جناب درگاہ حضرت شاہ قلی بہادر رحمۃ اللہ علیہ ایک بہت ہی قدیم درگاہ ہے۔ جس کے تحت تقریباً 21804 گز کی جائیداد گزٹ کے تحت موجود ہے لیکن عرصہ دراز سے وقف بورڈ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے یہ جائیداد قبضوں کا شکار ہوئی ہے اور اس تعلق سے کئی رٹ یٹیشنس، کئی کیسس ہائی کورٹ میں دائر کئے گئےتاکہ اس درگاہ شریف کے تحت جو جائیدادیں آرہی ہیں۔
ان جائیدادوں کا تحفظ ہو سکے لیکن وقف بورڈ نے ان جائیدادوں کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے ۔یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ ہونے کے باوجود بھی جس میں ریاست تلنگانہ کے مائنارٹی ڈپارٹمنٹ اور وقف بورڈ کو یہ احکامات صادر کئے گئے کہ اس جائیداد کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور جو بھی وہاں پر قبضے وغیرہ ہوئے ہیں۔
ان قبضوں کو برخاست کرنے کے بھی احکامات ہائی کورٹ کے ذریعہ سے سامنے آئےہیں۔ ہائی کورٹ کے اقدامات کے باوجود بھی وقف بورڈ اس سلسلے میں کوئی کارروائی آج تک نہیں کیا ہے اور اب یہ معاملہ آپ کے ذریعہ سے سامنے آیا ہے کہ وقف بورڈ نے ایک طرف وقف جائیداد کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے اور دوسری طرف قبرستان میں تدفین پر روک لگادی ۔وقف جائیدادیں قبضوں کا شکار ہو رہی ہیں۔
اس کے تحفظ میں تو غفلت بورڈ کررہا ہے لیکن درگاہ شریف کے تحت جو قبرستان ہے۔ اس قبرستان کا مقصد یہی ہے کہ یہاں میتوں کی تدفین ہو۔ قبرستان میں تدفین سے روکنا ایک انتہائی غلط اقدام ہے۔ وقف بورڈ کے اس اقدام کی مذمت کی جانی چاہئے ۔وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہو اور اپنے اقدام کا جائزہ لے۔
وقف بورڈ ایسا کوئی اقدام نہ کرے جس کے تحت مقامی افراد یا عوام الناس کو تدفین کے لئے کسی قسم کی دشواری ہو۔ قبرستان میں جہاں پر بھی جگہ موجود ہے وہاں پر تدفین کی اجازت دی جائے۔ تدفین میں کسی قسم کی لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔اس سلسلہ میں اقدامات کئے جائیں۔ یہی امید حکومت تلنگانہ اور وقف بورڈ سے ہے کہ تدفین کے معاملے میں آنے والی رکاوٹوں کو فوری ہٹا دیا جائے گا۔