مشرق وسطیٰ

ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کیا تبادلہ خیال

تنظیم میں بنگلہ دیش، مصر، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، ترکی، نائجیریا اور مصر شامل ہیں۔

تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے قاہرہ میں ڈی 8 وزارتی اجلاس کے موقع پر اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان سے ملاقات کی۔

متعلقہ خبریں
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے علاج کیلئے آذربائیجان کے دواخانے تیار:صدر الہام الیف
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای
قدر و قیمت میں ہے خُوں جن کا حرم سے بڑھ کر

اس دوران انہوں نے غزہ تنازعہ سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ اطلاع ایرانی وزارت خارجہ نے دی۔

وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ’’ایرانی اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے غزہ نے تازہ ترین علاقائی پیش رفت کا جائزہ لیا جس میں کی موجودہ صورتحال اور فلسطین اور لبنان میں لوگوں کے خلاف یہودی حکومت کے جاری مظالم پر توجہ مرکوز کی گئی۔

دونوں اعلیٰ سفارت کاروں نے خاص طور پر شام کے دفاعی اور اقتصادی ڈھانچے کے خلاف حکومت کی جارحیت پر روشنی ڈالی۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے اسرائیل کی دشمنانہ کارروائیوں کو روکنے اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بڑے اسلامی ممالک بالخصوص ڈی 8 کے رکن ممالک کے درمیان مشاورت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اقتصادی تعاون کے لیے ڈی8 تنظیم کا قیام 1996 میں مسلم ریاستوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور عالم اسلام کے مفادات کے تحفظ کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

تنظیم میں بنگلہ دیش، مصر، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، ترکی، نائجیریا اور مصر شامل ہیں۔

تنظیم کے بنیادی اہداف اس کے اراکین کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تنازعات کے پرامن حل کی حمایت اور دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔