واشنگٹن: چھوٹی سیاحتی آبدوز ٹائٹن کی تلاش چوتھے دن بھی جاری ہے، تاہم ایک امریکی ماہر نے کہا ہے کہ آبدوز کا ملنا ناممکن ہے اور لاپتہ آبدوز میں ایک دن سے بھی کم کی آکسیجن رہ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق ٹائٹن کی آوازیں سنی گئی ہیں، لاپتہ مقام سے کچھ سگنلز موصول ہوئے ہیں جس کے بعد سرچ آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے امریکی محقق اور ٹائٹانک کا ملبہ تلاش کرنے والے جولس چیف کا کہنا ہے لاپتہ ہونے والی آبدوز کا ملنا اب عملی طور پر ناممکن ہے، لاپتہ آبدوز میں ایک دن سے بھی کم کی آکسیجن رہ گئی ہے۔
آبدوز کی تلاش کے دوران موصول ہونے والی آوازوں نے ماہرین میں امید کی کرن جگا دی تھی۔ امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ کینیڈا کے طیارے کو ٹائٹانک کے ملبے کے مقام سے زور دار آوازیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد اضافی سونار لگا دیا گیا۔
پینٹاگن نے تیسرا سی 130، تین سی17 طیارے تلاش کیلئے وقف کردیئے ہیں جبکہ فرانسیسی اوشینوگرافک انسٹی ٹیوٹ نے سمندر میں روبوٹ اتار دیئے تاہم لاپتہ ہونے والی آبدوز کا ملنا عملی طور پر ناممکن نظر آرہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے تلاش کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس کے منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ تقریباً بیس ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر آبدوز کو تلاش کررہے ہیں، کینیڈا کی بحریہ، فضائیہ اور کوسٹ گارڈ اور ریسکیو ٹیمیں مدد کر رہی ہیں۔ برطانوی شاہ چارلس سوم نے آبدوز میں موجود لوگوں کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کیا اورواقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیراعظم بھی واقعے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اکیس فٹ لمبی آبدوز کا اتوار کو رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ آبدوز میں اینگرو پاکستان کے وائس چیئرمین شہزادہ داؤد اور ان کے انیس سال کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت پانچ افراد سوار ہیں جو ٹائٹانک جہاز کا ملبہ دیکھنے کے لئے فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر ادا کرکے اس چھوٹی سی آبدوز میں سوار ہوئے تھے۔
اسی دوران ٹائٹانک کے ملبے کے قریب سیاحوں کی لاپتہ آبدوز کی تلاش کرنے والے امدادی کارکنوں نے تلاشی کے علاقے میں ’پانی کے اندر شور‘ کا پتہ لگایا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کے بارے میں امریکی کوسٹ گارڈ نے ایک بیان میں بتایا کہ 2 روز قبل آبدوز کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور اب ان کے پاس آکسیجن بھی تیزی سے ختم ہورہی ہے۔
اتوار کو برطانوی مسافر بردار جہاز (ٹائٹانک) کی باقیات کو دیکھنے کے لئے جانے والی 21 فٹ کی چھوٹی آبدوز سے ہر قسم کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ بتادیں کہ ٹائٹانک کا ملبہ شمالی بحر اوقیانوس کی سطح سے دو میل (تقریباً چار کلومیٹر) گہرائی میں موجود ہے۔
ٹائٹن نامی آبدوز امریکہ میں قائم کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشن چلاتی ہے جس کی خصوصیات کے مطابق اسے 96 گھنٹے تک زیر آب رہنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ یوں اس میں سوار پانچوں افراد کے پاس جمعرات تک کا وقت ہے جس کے بعد آکسیجن ختم ہوجائے گی۔
اس آبدوز میں اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین شہزادہ داؤد، ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی ایکسپلورر پال ہنری نارجیولٹ، اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش سوار ہیں جو ٹائٹانک کا ملبہ دیکھنے روانہ ہوے تھے تاہم اب ان کی آبدوز تین دن سے لاپتہ ہے۔
امریکی اور کینیڈا کے ساحلی محافظوں کے بحری اور ہوائی جہاز سمندرکے 7 ہزار 600 مربع مربع میل علاقے میں اس آبدوز کو تلاش کر رہے ہیں جس نے کینیڈا کے ساحل نیو فاؤنڈ لینڈ سے تقریباً 4 میل گہرائی میں غوطہ لگانے کی کوشش کی تھی۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک بیان میں بتایا کہ کینیڈین پی 3 طیارے نے تلاش کے علاقے میں پانی کے اندر شور کا پتہ لگایا ہے، نتیجتاً شور کا ماخذ پتہ لگانے کے لئے آر او وی (ریموٹ سے چلنے والی گاڑی) کے آپریشن کا مقام تبدیل کیا گیا۔
میری ٹائم ملٹری برانچ نے مزید کہا کہ آر او وی کی تلاش کے اب تک ’منفی نتائج برآمد ہوئے ہیں لیکن کوششیں جاری ہیں‘۔
کوسٹ گارڈ نے ان آوازوں کی نوعیت یا حد کی تفصیل نہیں بتائی اور نہ یہ بتایا کہ اس کا کیسے پتا چلایا گیا۔ البتہ سی این این اور رولنگ اسٹون میگزین نے امریکی حکومت کے اندرونی مواصلات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کینیڈین ہوائی جہاز نے تلاشی کے علاقے میں آدھے آدھے گھنٹے کے وقفے سے زوردار آوازوں کا پتہ لگایا ہے۔
رولنگ سٹون نے سب سے پہلے اس آبدوز کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی، جس نے کہا کہ اس علاقے میں نصب سونار کے ذریعے آوازوں کا پتا چلا اور اضافی سونار نے چار گھنٹے بعد مزید زوردار آوازیں سنیں۔
سی این این نے امریکی حکومت کے ایک میمو کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پہلی آواز کا پتہ چلنے کے تقریباً چار گھنٹے بعد مزید آوازیں سنی گئیں، تاہم نیوز چینل نے کہا کہ شور کی دوسری آواز کو زور دار نہیں کہا گیا۔
امریکی بحریہ کے مطابق دنیا بھر سے ریسکیو امداد پہنچ رہی ہے، جس میں انتہائی گہرائی سے بھاری اشیا کو اٹھانے کے لئے خصوصی ونچ سسٹم، دیگر سامان اور اہلکار بچاؤ کی کوششوں میں شامل ہورہے ہیں۔