جنوبی بھارت

خاتون پولیس اہلکار اور اے آئی اے ڈی ایم کے اہلکار عصمت دری کیس میں گرفتار

دونوں کو پوکسو کیس کی متاثرہ کو دھمکی دینے کے الزام میں 21 جنوری تک عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

چنئی: تمل ناڈو میں ایک 10 سالہ بچی کی مبینہ عصمت دری کے معاملے میں پولیس نے بدھ کو ایک خاتون انسپکٹر اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے ایک کارکن سمیت تین افراد کو گرفتار کیا۔

متعلقہ خبریں
بی سی سی آئی نے سی ایس کے کپتان کو زبردست خراج پیش کیا
انجینئرنگ کالج میڑچل میں طالبات کی خفیہ فلمبندی کیس میں دو گرفتار
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید
آسام میں ٹیچر کے لڑکیوں کو فحش ویڈیودکھانے پر اسکول کو جلادیا گیا
عجیب سوال۔ تباہ کن ارادے

دونوں کو پوکسو کیس کی متاثرہ کو دھمکی دینے کے الزام میں 21 جنوری تک عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

خاتون انسپکٹر ایس راجی کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا ، جبکہ اے آئی اے ڈی ایم کے کے جنرل سکریٹری ایڈاپڈی کے پالانی سوامی نے بدھ کی شام سدھاکر کو بھی پارٹی سے نکال دیا۔

لڑکی کی عصمت دری ستیش نامی نوجوان نے کی تھی اور اس کے والدین کی شکایت پر اسے پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے اور اس کے خلاف پوکسو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ واقعہ چند ماہ قبل شہر کے انا نگر علاقے میں پیش آیا تھا اور یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لڑکی نے پیٹ میں درد کی شکایت کی اور اس کے والدین اسے اسپتال لے گئے، جہاں میڈیکل ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔

تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انا نگر آل وومین پولیس میں انسپکٹر اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے کارکن نے مبینہ طور پر متاثرہ کے والدین کو مارا پیٹا اور دھمکی دی تھی، جس کے لیے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ جب لڑکی کے والدین باضابطہ شکایت درج کرانے گئے تو راجی نے مبینہ طور پر ان کی پٹائی کی اور واقعہ کی صحیح طریقے سے تفتیش نہیں کی۔

اگرچہ ابتدائی طور پر پولیس نے نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ایک نابالغ لڑکے کو حراست میں لیا تھا، لیکن ایف آئی آر میں مرکزی ملزم کا نام ستیش کے طور پر سامنے آیا تھا، جسے بعد میں گرفتار کر کے حوالات میں بھیج دیا گیا تھا۔

دریں اثنا، مدراس ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے اس واقعہ کا از خود نوٹس لیا اور سی بی آئی جانچ کا حکم دیا۔

تاہم، سی بی آئی تحقیقات کے خلاف پولیس کی طرف سے دائر کی گئی اپیل پر، سپریم کورٹ نے ایک جوائنٹ کمشنر آف پولیس کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی اور تحقیقات سے پتہ چلا کہ سدھاکر نے ملزم ستیش کو تحفظ فراہم کیا تھا اور پولیس انسپکٹر کو بھی گمراہ کیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی گرفتاری ہوئی۔

اس دوران جب کل ​​بدھ کو ریاستی اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھایا گیا تو تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ واقعے کے فوراً بعد، پولیس نے مقدمہ درج کرکے ایک لڑکے کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ کے والدین کی شکایت کے بعد کہ اس معاملے میں اصل مجرم ستیش کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تحقیقات کو انا نگر پولیس سے کوئمبیڈو پولیس کو منتقل کیا گیا، جس نے اس کی تحقیقات کی اور ستیش کو بھی گرفتار کیا۔

مسٹر اسٹالن نے کہا کہ اس مرحلے پر ہائی کورٹ نے اس کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا اور پولیس کی طرف سے دائر اپیل پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور تحقیقات کے لیے تین خواتین آئی پی ایس افسران پر مشتمل تین رکنی ایس آئی ٹی تشکیل کی اور ٹیم نے سدھاکر اور راجی کو گرفتار کر کے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔