طنز و مزاحمضامین

ترقی

مظہرقادری

ترقی دوطرح کی ہوتی ہے۔ ایک وہ جوآپ کو عزت دیتی ہے اوردوسری وہ جوآپ کو اوپر پہنچادیتی ہے۔آج کل ہم جس رفتا رسے ترقی کررہے ہیں، اوپر جانے کا فاصلہ کم کررہے ہیں،کیونکہ ہماری زندگی سے اصلیت بالکل ختم ہوگئی اورہم ایک نقلی زندگی گزار رہے ہیں۔ہمارے گھر میں جب پہلی بار ٹی وی آیا توہم نے کتابیں پڑھنا چھوڑدیں،کیونکہ ہمیں پڑھنے سے زیادہ دیکھنے میں مزہ آنے لگا۔پھرجب ہمارے گھرمیں کارآئی توہم چلنا بھول گئے اورجب موبائیل ہاتھ میں آیاتوخط لکھنا بھول گئے اورجب گھرمیں کمپیوٹرآیا توہم جوہرہرانگریزی لفظ کی اسپیلنگ میں ماہر تھے وہ اسپیلنگ بھول گئے۔اورپھرجب وقت نے مزیدترقی کی اورہم اے سی خریدنے کے قابل ہوئے توہماری گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی اورہم نے درختوں کی پرفضا ہواسے ناطہ توڑدیا۔جس پرفضا مکان میں رہتے تھے، اب وہاں کنکریٹ کاایسا جنگل بن گیا اورایسی فلک بوس عمارتیں کھڑی ہوگئیں کہ کیچڑکی خوشبوبھول گئے۔ترقی یہاں آکر بھی رکی نہیں۔ڈیجیٹل کرنسی کا دورآیا توہاتھوں میں نوٹ پکڑنے کا لمس اوراس کی جوخوشبوتھی وہ ختم ہوگئی۔اخبارجس کو دوہاتھ میں پکڑکر پڑھتے کم اورسونگھتے زیادہ تھے وہ لمس اورخوشبوختم ہوگئی۔ترقی کے ساتھ تازہ تازہ پھول جوصبح وشام ہماری زندگی میں خوشگوارلمحات اورنیچرل خوشبودیتے تھے وہ پرفیوم کی تیز بومیں دب گئے۔فاسٹ فوڈ کے آجانے سے ہم ہمارے سارے خاندانی پکوان کی خوشبوبھول گئے۔ہم قیمتی سے قیمتی فون خریدرہے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کے 70%فیصد ایپس ہم ساری زندگی استعمال نہیں کرسکتے۔ہم قیمتی سے قیمتی گاڑی خرید رہے ہیں جس کے 70% سسٹم ہم کبھی استعمال نہیں کرسکتے۔ ہم بڑے بڑے شاندار بنگلے خرید رہے ہیں، لیکن اس بنگلے کا 70%حصہ ہم کبھی استعمال ہی نہیں کرسکتے۔ہماری الماری میں کپڑوں کے ڈھیر لگے ہوئے رہتے ہیں،لیکن اس میں کے 70%کپڑے پہننے کا ہمیں موقع ہی نہیں ملتا۔ہم جوساری زندگی داؤ پر لگاکر محنت کرکے پیسہ کماتے ہیں اس کا 70%سے زیادہ حصہ ہم اپنے پیچھے چھوڑجاتے ہیں اورہم جب مرجاتے ہیں توہماری ساری دولت بینک میں گھرمیں یاکسی نامعلوم جگہ پر اسی دنیا میں رہ جاتی ہے جس پر دوسرے قبضہ کرلیتے ہیں۔یعنی ہم زندگی بھر صرف اورصرف دوسروں کے لیے کماتے رہتے ہیں محنت کرتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں چین کا ایک کروڑپتی اچانک ہارٹ فیل ہوجانے سے مرگیا اوراپنے پیچھے کروڑوں کی دولت اورجائیداداپنی بیوہ کے لیے چھوڑگیا۔ کچھ دن کے سوگ کے بعد اس کروڑپتی کی بیوہ نے اس کے ڈرائیورسے شادی کرلی توڈرائیوربولا میں ساری زندگی آج تک یہ سوچتارہاکہ میں اپنے مالک کے لیے کام کررہاہوں،لیکن آج جب اس کی بیوہ سے شادی کرکے میں کروڑپتی بن گیا تومجھے احساس ہواکہ حقیقت میں ساری زندگی وہ بیچارہ کروڑپتی میرے لیے کام کرتارہا۔کاش یہ حقیقت ہرکسی کے سامنے آجائے۔یہ حقیقت ہرکسی کی سمجھ میں آجائے کہ قناعت سے آپ خوش رہتے ہیں جبکہ آپ کی حرص کی وجہ سے دوسرے خوش رہتے ہیں۔ایک بار ایک سیٹھ انکم ٹیکس آفس گیا اوروہاں پر کام کرنے والے ہرملازم کا چہرہ تھوڑی دیرتک غورسے دیکھتا اورآگے بڑھ جاتا تو وہاں کام کرنے والے ایک آفیسر نے پوچھا آپ کیا دیکھ رہے ہیں تووہ سیٹھ بولا میں یہ دیکھ رہاہوں کہ میں کن لوگوں کے لیے اتنی محنت کرکے کمارہاہوں۔
اگرکامیابی کانام دولت رہتاتوآج تک ساری دنیا میں قارون کے اتنا دولت مند کوئی پیدانہیں ہوا۔اس کی دولت کااندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ اس کے خزانے کی صرف کنجیاں ہی ستّراونٹوں پر لادکرلے جائی جاتی تھی۔اگرکامیابی کا پیمانہ طاقت اورفوج ہوتا تویہ سوچنابھی غلط ہے کیوں کہ فرعون کی اتنی فوج اس دورمیں کسی بادشاہ کے پاس نہیں تھی۔اس زمانے میں اس کی فوج پندرہ لاکھ سے زیادہ تھی لیکن اس کے غرورکی وجہ سے اس کی ساری فوج وقت واحد میں دریامیں غرق ہوگئی۔اگربادشاہت اوروسعت کے بارے میں سوچے تونمرودکی اتنی بڑی بادشاہت اورسلطنت نہ کسی کی تھی اورنہ کسی کی ہوسکتی ہے،کیوں کہ وہ ساری دنیا پر حکومت کرتاتھا۔آج ہم امریکہ کو بڑی حکومت سمجھتے ہیں،لیکن اس کے سامنے روس،چین،ایران مقابلے پر کھڑے ہیں جبکہ نمرودکے سامنے کوئی نہیں،لیکن اتنا عظیم بادشاہ ایک معمولی واقعہ سے مرکر نیست ونابودہوگیا۔نہ کوئی رہاہے نہ کوئی رہے گا،ہم آج ہیں کل نہیں رہیں گے لیکن یہ نہیں سوچ رہے ہیں کہ یہ جھوٹی شان،زر،زیور،دولت،جائیدادکچھ بھی ہمارے کام نہیں آسکتی۔جس وقت سکندرِاعظم مراتھاتواس کے دونوں ہاتھ کفن کے باہر خالی رکھے ہوئے تھے۔اس لیے یاد رکھیے کہ ترقی وہ ہے جب آپ ہمیشہ اپنے آپ کو چھوٹا سمجھیں اورساری دنیا آپ کو خود سے بڑا سمجھے۔آپ کے اپنے آپ کو بڑے سمجھنے کا نام ترقی نہیں ہے،ترقی وہ ہے جب آپ کے خلاف آپ کے پیچھے کوئی برا بولے توآپ کو پتہ بھی نہ چلے، لیکن آپ کی حمایت میں ہزاروں کھڑے ہوجائیں۔
حاصلِ زندگی حسرت کے سواکچھ بھی نہیں
یہ کیانہیں وہ ہوانہیں یہ ملانہیں وہ رہانہیں