سوشیل میڈیاشمالی بھارت

دیہاتیوں اور عیسائی اجتماع کے منتظمین میں جھڑپ

ضلع اترکاشی کے دیودھنگ میں دیہاتی ایک تقریب کے منتظمین سے متصادم ہوگئے۔ اس تقریب میں عیسائی پادریوں نے شرکت کی تھی۔ دیہاتیوں نے اسے غیرقانونی اجتماع قراردیا۔

اترکاشی: ضلع اترکاشی کے دیودھنگ میں دیہاتی ایک تقریب کے منتظمین سے متصادم ہوگئے۔ اس تقریب میں عیسائی پادریوں نے شرکت کی تھی۔ دیہاتیوں نے اسے غیرقانونی اجتماع قراردیا۔

عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔ پرولہ کے اسٹیشن ہاؤزآفیسر(ایس ایچ او) کومل سنگھ راوت نے بتایاکہ مشنری تنظیم آشا اورجیون کیندر کے علاوہ پانچ دیہاتیوں کے خلاف پرولہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔

چیف منسٹر پشکرسنگھ دھامی نے کہا کہ حکومت نے جبری تبدیلی مذہب میں ملوث لوگوں سے سختی سے نمٹنے مذہبی آزادی(ترمیمی) قانون لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مخصوص کیس میں سخت کاروائی ہوگی۔ واقعہ جمعہ کا ہے۔

سب ڈیویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) جتیندرکمار نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ دیہاتیوں کا الزام ہے کہ علاقہ میں اجتماعی تبدیلی مذہب کا پروگرام ہورہا تھا۔

ہمیں جانکاری ملی کہ دیہاتیوں اور پروگرام کے منتظمین میں معمولی جھڑپ ہوئی ہے۔ معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ ہفتہ کے دن دایاں بازو کی ہندوتنظیموں نے ایس ڈی ایم کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ان کا الزام ہے کہ عیسائی مشنریز نیپال سے کام کیلئے اترکاشی آنے والے لوگوں کا مذہب تبدیل کررہی ہیں۔

وہ ان لوگوں کو لالچ دے رہی ہیں۔ ہندو تنظیموں نے گورنرگرمیت سنگھ کے نام یادداشت دی۔عیسائی اجتماع کے منتظمین سے فوری رابطہ نہ ہوسکا۔ گورنر نے حال میں ریاستی اسمبلی کے منظورہ مذہبی آزادی (ترمیمی) بل کو اپنی منظوری دی تھی۔

چیف منسٹر دھامی نے کہا کہ اس قانون کا واحد مقصد ان لوگوں سے سختی سے نمٹنا ہے جو جبری تبدیلی مذہب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دھرم پریورتن کے خلاف سخت قانون صرف اس مقصد سے لایاکہ دھمکا کریا لالچ دے کرمذہب تبدیل کرانے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہوسکے۔

a3w
a3w