”منہدم شدہ مدارس القاعدہ کے دفاتر تھے“ ، چیف منسٹر آسام متنازعہ بیان
ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ مسلمان خود مدرسوں کو منہدم کرنے آرہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم ایسا مدرسہ نہیں چاہتے جہاں القاعدہ کا کام ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے مدرسہ کا کردار تبدیل ہوجاتا ہے۔
گوہاٹی: آسام کے ضلع گولپاڑہ میں مدرسوں کے انہدام کے ایک دن بعد چیف منسٹر ہیمنت بسوا شرما نے آج کہا کہ جن مدارس کو منہدم کیا گیا ہے وہ مدرسے نہیں بلکہ القاعدہ کے دفاتر تھے۔ شرما نے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تمام منہدم شدہ مدارس، مدرسے نہیں بلکہ القاعدہ کے دفاتر تھے۔
ہم نے 2،3 مدرسوں کو منہدم کیا لیکن اب دیگر مدارس کو منہدم کرنے عوام خود آگے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان خود مدرسوں کو منہدم کرنے آرہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم ایسا مدرسہ نہیں چاہتے جہاں القاعدہ کا کام ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے مدرسہ کا کردار تبدیل ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ آسام کے ضلع گولپاڑہ میں کل مقامی عوام نے خود ایک مدرسہ کو منہدم کردیا تھا۔ اس مدرسہ سے وابستہ ایک عالم کو ملک دشمن سرگرمیوں کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔ گولپاڑہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وی وی راکیش ریڈی نے اے این آئی کو بتایا کہ مقامی عوام نے خود مدرسہ کو منہدم کرنے کی پہل کی۔
اس میں حکومت شامل نہیں تھی۔ انہیں اس بات پر حیر ت تھی کہ جس جہادی کو گرفتار کیا گیا ہے وہ مدرسہ میں ٹیچر تھا۔ عوام نے ایک طاقتور پیام دیا ہے کہ وہ جہادی سرگرمیوں کی تائید نہیں کرتے۔ آسام پولیس کے سی پی آر او نے کہا کہ ضلع گولپاڑہ کے پکھوریا چار، داروگر الگا کے مقامی عوام نے خود رضاکارانہ طور پر مدرسہ اور اس سے متصل مکانات کو منہدم کردیا ہے۔
قبل ازیں دو مشتبہ بنگلہ دیشی شہری ان مکانات کو استعمال کرتے تھے۔ مقامی عوام نے جہادی سرگرمیوں سے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ان عمارتوں کو منہدم کیا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران چار دینی مدارس کو منہدم کیا گیا ہے۔
پہلے تین مدارس کو حکام نے خود منہدم کیا تھا۔ قبل ازیں 4 اگست کو سرکاری حکام نے ضلع موری گاؤں کے مویراباڑی علاقہ میں مدرسہ جامع الہدیٰ کو منہدم کیا تھا۔
قبل ازیں ہفتہ کے روز دہشت گرد تنظیموں ”ہندوستانی برِ صغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) اور انصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی)“ سے تعلق رکھنے والے دو مشتبہ دہشت گردوں کو آسام پولیس نے ضلع گولپاڑہ میں گرفتار کرلیا تھا۔ گرفتار شدگان کی تینکونیا شانتی پور مسجد کے امام عبدالسبحان اور تلاپاڑہ ناتن مسجد کے امام جلال الدین شیخ کی حیثیت سے شناخت کی گئی تھی پولیس نے ان دونوں سے کئی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی تھی۔
گولپاڑہ کے ایس پی، وی وی راکیش ریڈی نے کہا تھا کہ مذکورہ دونوں افراد سے کئی گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس پی نے کہا تھا کہ جاریہ سال جولائی میں ہمیں گرفتار شدہ عباس علی سے اطلاع ملی تھی اس کا تعلق بھی جہادی عناصر سے ہے۔
پوچھ تاچھ کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ وہ لوگ راست طور پر آسام میں اے کیو آئی ایس / اے بی ٹی کے بار پیٹا اور موری گاؤں ماڈیولس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ملزمین کے گھروں کی تلاشی کے دوران القاعدہ سے متعلق کافی قابل اعتراض مواد، جہادی عناصر، پوسٹرس، کتابیں اور دیگر دستاویزات اور موبائیل فونس ضبط کئے گئے تھے۔ سم کارڈس اور آئی ڈی کارڈس بھی ضبط کئے گئے تھے۔