کیلیفورنیا میں ذات پات کا بھیدبھاؤ ممنوع
کیلیفورنیا سینیٹ نے ذات پات پر مبنی تفریق پر امتناع کا بل منظور کرلیا۔ اس تاریخی اقدام کے ساتھ امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست‘ ملک کی پہلی ریاست بن جائے گی جہاں ذات پات کے بھیدبھاؤ پر پابندی عائد ہوجائے گی۔
واشنگٹن: کیلیفورنیا سینیٹ نے ذات پات پر مبنی تفریق پر امتناع کا بل منظور کرلیا۔ اس تاریخی اقدام کے ساتھ امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست‘ ملک کی پہلی ریاست بن جائے گی جہاں ذات پات کے بھیدبھاؤ پر پابندی عائد ہوجائے گی۔
اسٹیٹ سینیٹر عائشہ وہاب نے جو ریاستی لیجسلیچر کے لئے منتخب ہونے والی پہلی مسلمان اور افغان امریکی ہیں‘ گزشتہ ماہ یہ بل متعارف کرایا تھا۔ SB403 کہلانے والا یہ بل 34-1کی اکثریت سے منظور ہوا۔ کیلیفورنیا پہلی امریکی ریاست بن جائے گی جہاں اس کے انسدادِ بھیدبھاؤ قوانین کے تحت ذات کو تحفظ کے زمرہ میں شامل کیا گیا ہے۔
قبل ازیں سیاٹل امریکہ کا پہلا شہر بنا تھا جہاں ذات پات کے بھیدبھاؤ کو ممنوع قراردیا گیا۔ قرارداد ایک اعلیٰ ذات ہندو شاما ساونت نے پیش کی تھی جسے سیاٹل سٹی کونسل نے 6-1 کی اکثریت سے منظور کرلیا تھا۔
ایکوالیٹی لیابس کی اکزیکٹیو ڈائرکٹر اور دی ٹراما آف کاسٹ کی مصنفہ تھینمولی سوندراراجن نے کہا کہ تمام دلت کیلیفورنینس اور دنیا بھر میں ذات پات کے حوالہ سے دبائے گئے لوگ خوش ہیں کہ کیلیفورنیا سینیٹ نے SB403 بل منظور کیا۔ سیاٹل میں ذات پات کے بھیدبھاؤ کو ممنوع قراردینے میں شہری حقوق تنظیم ایکوالیٹی لیابس کا بڑا رول ہے۔
انڈین امریکن مسلم کونسل کے صدر محمد جواد نے کیلیفورنیا سینیٹ کی ستائش کی اور کہا کہ یہ دلت کمیونٹی کے لئے تاریخی لمحہ ہے جو نسلوں سے ذات پات کے بھیدبھاؤ کے خلاف لڑرہی ہے۔
اس بل کی منظوری سخت پیام دے گی کہ ذات پات کے بھیدبھاؤ کے لئے اب کیلیفورنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ بل دلتوں کو تحفظ فراہم کرے گا۔ مغربی امریکی ریاست کیلیفورنیا بحرالکاہل کے ساحل پر واقع ہے اور اس کی آبادی تقریباً 39.2 ملین ہے۔ یہ بہ لحاظ آبادی امریکہ کی سب سے بڑی اور رقبہ کے لحاظ سے تیسری بڑی ریاست ہے۔