آبی تنازعہ، کے سی آر اور جگن میں خفیہ معاہدہ: ریونت ریڈی

ریونت ریڈی نے کہا کہ 2015 میں پرگتی بھون میں دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ایک معاہدہ طئے پایا جس میں یہ بات صاف طور پر کہی گئی تھی کہ یہ معاہدہ صرف ایک سال کیلئے رہے گا مگر ہر سال اس میں توسیع کی جائے گی۔

حیدرآباد: صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ دریا کرشنا کے پانی کی تقسیم پر تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر اور آندھرا کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی میں خفیہ ساز باز ہوئی ہے۔

دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے معاہدہ پردستخط کئے جس کی روسے کے چندر شیکھر راؤ نے پانی کو تحفہ میں آندھرا پردیش کے حوالے کیا ہے۔

ملکاجگری کے ایم پی اے ریونت ریڈی نے پارٹی کے سینئر قائدین و سابق وزرا پونالہ لکشمیا اور محمد علی شبیر کے ساتھ آج گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2015 میں پرگتی بھون میں دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ایک معاہدہ طئے پایا جس میں یہ بات صاف طور پر کہی گئی تھی کہ یہ معاہدہ صرف ایک سال کیلئے رہے گا مگر ہر سال اس میں توسیع کی جائے گی۔

ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے چندر شیکھر راؤ، تلنگانہ کے حقوق کے حصول کیلئے کچھ نہیں کررہے ہیں۔ پردیش کانگریس کے سربراہ نے مزید کہا کہ حکومت تلنگانہ نے 5مئی2020 کو جی او نمبر203 جاری کیا تھا جس میں آندھرا پردیش کو پوتی ریڈی پاڈو سے4ٹی ایم سی سے بڑھاکر8.3 ٹی ایم سی پانی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔

اسی طرح سنگم بنڈہ سے براہ رائلسیما لفٹ اریگیشن اسکیم،3 ٹی ایم سی پانی کے حصول کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حکومت آندھرا پردیش کو مزید11ٹی ایم سی پانی تحفہ میں دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدہ کے خلاف اس وقت ناگم جناردھن ریڈی نے چیف منسٹر کے سی آر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح سے سری سیلم خشک ہوجائے گا اور ناکر جنا ساگر نا قابل ا ستعمال پراجکٹ بن جائے گا۔ ریڈی نے کہا کہ، کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ (کے آر ایم بی) نے کئی بار اجلاس طلب کیا۔

جس میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کبھی بھی آبی تقسیم کے تنازعہ کو نہیں اٹھایااب وہ (کے سی آر) سیاسی مفاد کے لئے اس مسئلہ کو ہوا دے رہے ہیں۔ کے سی آر نے تلنگانہ عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ باہمی معاہدہ سے تلنگانہ کے عوام سے گذشتہ 6 برسوں سے ناانصافی کی جارہی ہے۔