بھدراچلم ٹاؤن سیلاب سے شدید متاثر، بچاؤ اور راحت کے کام تیزی سے جاری
بھدراچلم ٹاؤن اور نشیبی 200 مواضعات بدستور پانی سے محصور ہیں اور ان کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ گذشتہ3دہائیوں کے بعد گوداوری کی سطح بلند ترین درج کی گئی ہے۔اس دوران20 ہزار سے زائد عوام کو پہلے ہی ریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے ضلع بھدرادری کتہ گوڑم کے بھدراچلم ٹاؤن میں جو سیلاب سے شدید متاثر ہے، بچاؤ اور راحت کے کام تیزی کے ساتھ جاری ہیں جبکہ ہفتہ کے روز بھی دریا گوداوری خطرہ کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔
بھدراچلم ٹاؤن اور نشیبی 200 مواضعات بدستور پانی سے محصور ہیں اور ان کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ گذشتہ3دہائیوں کے بعد گوداوری کی سطح بلند ترین درج کی گئی ہے۔اس دوران20 ہزار سے زائد عوام کو پہلے ہی ریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ضلع کلکٹر کتہ گوڑم انودیپ نے بتایا کہ بھدرا چلم کے قریب گوداوری کی سطح70.50 فٹ تک پہنچ گئی ہے جبکہ24.18 لاکھ کیوزک پانی ہنوز، نشیبی علاقوں میں چھوڑا جارہا ہے۔ آج صبح4بجے سیلابی پانی کی سطح71.30 فٹ درج کی گئی ہے اس کے بعد ندی کی سطح گھٹ کر70.50 فٹ ہوگئی اس طرح سطح آب میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
ٹمپل ٹاؤن کے کئی رہائشی علاقے اور چرلہ، دما گوڑم، اشوا پورم، برگم پاڈ، پناپا کا اور منوگورو منڈلوں کے 200 مواضعات جو گوداوری کے کنارے آباد ہیں، پانی سے گھرے ہوئے ہیں اور ان کا زمینی رابطہ منقطع ہے، بھدرا چلم کا مشہور گوداوری برج مسلسل تین دنوں سے بند ہے۔
یہ برج، ٹاؤن کو پڑؤسی ریاستوں آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ اور اڈیشہ سے جوڑتا ہے۔ تاریخ میں اب تک دوسری بار، اس برج کو سیلاب کی وجہ سے ٹرافک کیلئے بند کرنا پڑا ہے۔
1986 میں پہلی بار، اس برج کو اس وقت بند کردیا گیا تھا جب گوداوری میں سیلاب کی سطح75.6 فٹ درج کی گئی تھی۔ انڈین آر می کی 5ٹیمیں بھی این ڈی آر ایف کے ساتھ بچاؤ و راحت کے کاموں کو انجام دے رہی ہیں۔ ہندوستانی فوج کا 10رکنی جھتہ کل، بھدرا چلم پہنچ گیا تھا۔