دہلی

تحقیقاتی ایجنسیاں عدالت سے بالاتر نہیں: امیت شاہ

امیت شاہ نے جمعہ کے روز یہاں ”انڈیا ٹو ڈے کانکلیو“ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں جو بھی کررہی ہیں، اسے عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے زور دے کر کہا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں جیسے سی بی آئی اور ای ڈی غیرجانبداری کے ساتھ کام کررہی ہیں اور سوائے دو کیسس کے دیگر تمام کیسس جن کی وہ تحقیقات کررہی ہیں، یوپی اے حکومت کے دور میں درج کیے گئے تھے۔

متعلقہ خبریں
سری لنکا میں اڈانی کوپراجکٹ دلانے پر وزیر اعظم پر طنز
امیت شاہ سے ملاقات کی افواہ بے بنیاد: سنجے راوت
سپریم کورٹ میں کل آر جی کار میڈیکل کالج کیس کی سماعت
ہریش راؤ کے رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آردرج
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ

امیت شاہ نے جمعہ کے روز یہاں ”انڈیا ٹو ڈے کانکلیو“ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں جو بھی کررہی ہیں، اسے عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں اترپردیش انتخابات کے دوران کانگریس کی ایک بڑی خاتون قائد نے کہا تھا کہ اگر وہ لوگ کرپشن میں ملوث ہیں تو ان کے خلاف تحقیقات کیوں نہیں ہورہی ہیں۔ وہ ہم سے سوال کررہی تھیں۔ اب جب کارروائی کی جارہی ہے تو وہ لوگ چیخ و پکار کررہے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ تحقیقاتی ایجنسیاں عدالت سے بالاتر نہیں ہیں۔ کسی بھی نوٹس، ایف آئی آر اور چارج شیٹ کو عدالتوں میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کو جانے کے بجائے یہ لوگ باہر کیوں چیخ و پکار کررہے ہیں؟ میں لوگوں سے یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کے خلاف کرپشن کے الزامات ہوں تو کیا ان کی تحقیقات نہیں کی جانی چاہئیں؟ سوائے دو کے یہ تمام کیسس ان ہی کے دورِ حکومت میں درج کیے گئے تھے، ہمارے دورِ حکومت میں نہیں۔

امیت شاہ نے کہا کہ جب کانگریس زیرقیادت یوپی اے کے دورِ حکومت میں 12 لاکھ کروڑ روپئے مالیتی اسکامس کے الزامات عائد کیے گئے تھے تو اس وقت کی حکومت نے سی بی آئی کے ذریعہ ایک کیس درج کیا تھا تاکہ صورتِ حال کو پرسکون رکھا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی منی لانڈرنگ کیس ہو تو اس کی تحقیقات کرنا ای ڈی کا فرض ہے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے اپوزیشن قائدین کو نشانہ بنائے جانے کے الزامات سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ انھیں عدالت جانے سے کون روک رہا ہے؟

ہماری پارٹی سے زیادہ اچھے وکیل ان کی پارٹی میں موجود ہیں۔ ایجنسیاں غیرجانبداری کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ میں ہر ایک سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ قانون کی پابندی کریں، وہی ایک واحد راستہ ہے۔ اپوزیشن یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ حکومت‘سی بی آئی، ای ڈی اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ اس کے قائدین کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ایجنسیاں کئی قائدین بشمول دہلی کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ، دہلی کے سابق وزیر ستیندر جین، بھارت راشٹرا سمیتی کی لیڈر کے کویتی، آر جے ڈی لیڈر اور ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو و دیگر کے خلاف تحقیقات کررہی ہیں۔ سسوڈیہ اور جین فی الحال جیل میں ہیں۔ اڈانی گروپ کے بارے میں تحقیقات سے متعلق سوال پر امیت شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججوں کی دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ہر ایک کو چاہیے کہ وہ کمیٹی کے پاس جاکر اپنے پاس موجود ثبوت پیش کرے۔ غلط کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہر شخص کو عدالتی عمل پر بھروسہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی عمل طویل نہیں بلکہ مختصر ہونا چاہیے۔ عوام کو بے بنیاد الزامات عائد نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ زیادہ عرصہ تک برقرار نہیں رہ سکتے۔