رمضان

نابالغ کے مال میں زکوٰۃ

زکوٰۃ ایک عبادت ہے اور عبادتیں بالغوں پر واجب ہوتی ہیں، اس لئے جو رقم آپ نے اپنے بچوں کے نام سے محفوظ کردی ہیں اور ان کو اس کا مالک بنادیا ہے، اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی،

سوال:-ہم نے اپنے بچوں کے نام کچھ رقم بینک میں ڈپازٹ کرائی ہے، یہ بچے چار، چھ اور آٹھ سال کے ہیں، یہ رقم ایک خاص عمر تک پہنچنے کے بعد ان بچوں کو ملے گی، کیا اس رقم میں بھی زکوٰۃ واجب ہوگی؟(ولی احمد خاں ، آسمان گڑھ)

متعلقہ خبریں
مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو
یہ مقدمہ ان لوگوں کی آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہوگا جو قیمتی مقدمات بے ایمان وکلا کے حوالہ کردیتے ہیں
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
فجر کی اذان تک سحری کھانا
گناہ سے بچنے کی تدبیریں

جواب:- زکوٰۃ ایک عبادت ہے اور عبادتیں بالغوں پر واجب ہوتی ہیں، اس لئے جو رقم آپ نے اپنے بچوں کے نام سے محفوظ کردی ہیں اور ان کو اس کا مالک بنادیا ہے، اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی،

’’شرط افتراضہا: عقل و بلوغ و إسلام و حریۃ‘‘(درمختار مع الرد: ۳؍۴۷۱)،

بالغ ہونے کے بعد اگر اس رقم پر سال گذر جائے تو اس وقت ایک سال کی زکوٰۃ واجب ہوگی، البتہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بینک میں رقم فکس ڈپازٹ کرانا اور اس پر سود حاصل کرنا جائز نہیں ہے

اور اگر ڈپازٹ کرادیا ہو تو رقم وصول کرلی جائے اور اصل جمع شدہ رقم سے زائد جو رقم ملے اسے بلا نیت ثواب غرباء پر خرچ کردیا جائے۔

a3w
a3w