چلتا پھرتا پٹرول پمپ
زکریا سلطان
دنیا کافی ترقی یافتہ ہوگئی ہے ، ہم لکھنا تو یہ چاہتے تھے کہ اب زمانہ کافی ترقی کرچکا ہے لیکن دفعتہ ڈاکٹر سید عباس متقی صاحب کا خیال آگیا اور ان کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے ہم نے زمانہ کی جگہ اس کے متبادل کے طور پر دنیا لکھ دیا، ویسے ڈاکٹر صاحب نے اپنی حالیہ تحریر میں اس کی معقول وجہ بتاتے ہوئے تقویٰ کی بنیاد پردلیل دے کر اپنا متقی ہوناثابت کردیا ہے! جو صحیح اور بالکل مناسب معلوم ہوتا ہے، ہم ایلوے کا مزہ چکھنا نہیں چاہتے اس لیے اگلا گرا پچھلا ہوشیار کے مقولہ کو پیش نظر رکھ کر محتاط ہوگئے ، ویسے ڈاکٹر عباس متقی صاحب کی عنایت ہے کہ محترم مجھ نا چیز کو عزیز رکھتے ہیں اور میں بھی ان کے قدردانوںاور مداحوں میں سے ہوں بلکہ کسی دن ڈاکٹر صاحب کے ساتھ کھڑے چمچے والی ملائی دار چائے پینے کا خواہشمند ہوں۔
حال حال تک دفتر کے کسی ساتھی کو جب شکریہ کا خط ملتا توہم کہتے تھے ریٹائرمنٹ سے کس کو رستگاری ہے، آج آپ تو کل ہماری باری ہے ، مگر اس بار ساتھیوں سے یہ کہنا پڑگیا کہ ریٹائرمنٹ سے کس کو رستگاری ہے، آج ہم تو کل آپ کی باری ہے۔ ہم چھوڑ چلے ہیں محفل کو یاد آئے کبھی تو مت رونا، اس دل کو تسلی دے دینا گھبرائے کبھی تو مت رونا!!! جی ہاں ریٹائرمنٹ بھی ایک طرح کی سمجھیں کہ چھوٹی موت ہے مطلب یہ کہ یقینی ہے، انسان کب تک کام کرے گا ایک نہ ایک دن تو ریٹائر ہونا ہی پڑتا ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ انسان کا دفتر سے بھی خاتمہ بالخیر ہو، الحمدللہ ہم خوش ہیں کہ اللہ کے فضل و کرم سے حسن و خوبی سے طویل عرصہ تک بڑی کامیابی کے ساتھ خدمات انجام دینے کے بعد ہم ریٹائر ہوگئے ہیں۔ اب ہم سعودی عرب اور دبئی کے درمیان جھول رہے ہیں۔ کبھی اِس ڈال پر کبھی اُس ڈال پر!!!
دبئی کی زندگی بھی بڑی رنگین و سنگین ہے۔ کسی کے لیے رنگین اور کسی کے لیے سنگین ہے۔ بات اپنے اپنے نصیب کی ہے۔ہمارا خیال ہے کہ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی ، یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے والی بات یہاں رہنے والوں پر بہت زیادہ صادق آتی ہے ، یہاں ہر طرح کے مواقع انسان کو میسر ہیں وہ جیسی زندگی گزارنا چاہتا ہے ویساماحول اسے مل جاتا ہے، ایک جانب دنیاوی لذتیں، عیش و عشرت اور دوسری جانب دینی سہولتیں سب ہی دستیاب ہیں، اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے لیے کیا پسند کرتے ہیں۔ بڑی صاف ستھری خوبصورت مسجدیں جن میں عمدہ عالیشان قسم کی قالینیں بچھی ہوئی اور کلام پاک کے بہترین اعلیٰ درجہ کے طبع شدہ نسخے رکھے ہوئے ہیں، صاف ستھرے طہارت خانے، وضو کے لیے گرم پانی کا انتظام، نمازیوں کی گاڑیوں کے لیے بہترین پارکنگ کی جگہ غرض یہ کہ ہر طرح کی سہولت عبادت کرنے والوں کے لیے موجود ہے جس میں انسان پورے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت اور دعاﺅں کا اہتمام کرکے قلبی سکون اور روحانی لذت حاصل کرسکتا ہے ۔اسی طرح سڑکیں بھی صاف ستھری اور ٹریفک میں باقاعدگی و ڈسپلن، قانون شکنی سے سب ہی پرہیز کرتے اورلرزتے ہیں کیوں کہ ہر کسی کے دل و دماغ میں یہ خیال رہتا ہے کہ یہاں کا قانون بہت عدل و انصاف پر مبنی غیر جانبدار اورصاف ستھرا ہونے کے ساتھ ساتھ قانون شکنی کرنے والوں کے لیے دندان شکن اور بہت سخت ہے، بھاری جرمانے اور عبرتناک سزا کے خوف سے ہر انسان قانون کے دائرے میں رہتا ہے۔یہاں رشوت چلتی ہے نہ سفارش صرف قانون چلتا ہے۔ بے شمار سہولتیں ہیں، کھانا پینا گھومنا پھرنا تفریح کا سامان سب کچھ ہے۔ سمندر کے کنارے بڑے خوبصورت قدرتی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں ، سمندر سے متصل انتہائی خوبصورت سرسبز و شاداب باغات میں، ایسے دلفریب نظارے ہوتے ہیں کہ جنت کا سا گمان ہونے لگتا ہے اور دل سے سبحان اللہ کی آواز آتی ہے کہ دنیا کی خوبصورتی اور رونق کا یہ حال ہے تو پھر جنت میں مالک نے کیسی کیسی عظیم الشان نعمتیں اپنے فرماںبردار بندوں کے لیے رکھی ہوں گی۔ جنت کے ذکر پر مشتاق احمد یوسفی مرحوم کا ایک لطیفہ یاد آگیا، لکھتے ہیں ”بخار کی شدت سے ایک مرتبہ میں بیہوش ہوگیاتھا، جب ہوش آیا تو میں نے کہا کیا میں جنت میں ہوں؟ بیگم نے کہا اللہ نہ کرے، کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ میں سامنے کھڑی ہوں۔“ دبئی کا نام سنتے ہی ہیرے جواہرات، سونے کے بسکٹ، درہم و دینار کی گڈیاں، عیش و عشرت کے تمام سامان آنکھوں میں گھومنے لگتے ہیں ،سمندر کی سطح پر پرجوش موجوں کے درمیان چلتے بڑے بڑے خوشنما پانی کے جہازبھی قابل دید ہوتے ہیں ، سڑکوں پر کوئی پرانی گاڑی آپ کو نظر نہیں آئے گی سب ہی ٹِپ ٹاپ نئے ماڈل کی گاڑیاں ان میں بہت سی قیمتی ایسی چمچماتی گاڑیاں ہوتی ہیں جسے دنیا کے دیگر علاقوں اور ملکوں میں عام آدمی استعمال کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور پھر پٹرول صرف تین درہم فی لیٹر۔ دبئی کی سڑکوں پر ہم نے بعض ویان ٹائپ کی مخصوص گاڑیوں کو دیکھا جن پر "کافُو”CAFU لکھا ہوتا ہے، ہمیں تجسس ہوا کہ یہ کافو کیا بلا ہے؟ کس چیز کا نام ہے ؟ کہیں کھانسی کی دوا کاف سیرپ کا خلاصہ کرکے کافو تو نہیں لکھا ہے، شاید کوئی فارماسیوٹیکل کمپنی کی ادویات سپلائی کرنے والی گاڑی ہوگی ، لیکن ہمارا خیال غلط نکلا، معلوم ہوا کہ یہ پٹرول سپلائی کرنے والی ویان یعنی چلتا پھرتا پٹرول پمپ ہے جو آپکو آپ کے مقام پر چاہے دفتر ہو یا گھر جہاں کہیں بھی آپ ہوں آن لائن بُک کروائیے گاڑی وہاں پہنچ کر آپ کو مارکٹ کی قیمت پر پٹرول سپلائی کرے گی یعنی پٹرول پمپ کی قیمت سے ایک پیسہ زیادہ نہیں۔واہ بھئی ہے نا کمال کی چیز!!! آئیے ضرور،آپ بھی دبئی کا ایک چکر لگائیے۔