شمالی بھارت

ہریانہ کے ایک گاؤں میں واحد مندر کے مسلمان محافظ

ہریانہ کے ضلع نوح کے ایک گاؤں گاندھی گرام گھسیرا سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ زید خان کا کہنا ہے کہ سماجی تانا بانا اور دوستیاں ہمارے گاؤں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

چندی گڑھ: ہریانہ کے ضلع نوح کے ایک گاؤں گاندھی گرام گھسیرا سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ زید خان کا کہنا ہے کہ سماجی تانا بانا اور دوستیاں ہمارے گاؤں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ گاندھی جی، ملک کی تقسیم کے وقت ہمارے گاؤں آئے تھے۔ زید اور اس گاؤں کے دیگر 13 افراد نے گاؤں کی واحد مندر کو غیرسماجی عناصر سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور وہ باری باری ایسا کرتے ہیں۔

ہریانہ کے ضلع نوح اور بادشاہ پور میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سے مقامی عوام بشمول مسلمان مندر کی حفاظت کررہے ہیں۔

گھسیرا جو گروگرام کے بادشاہ پور سے تقریباً 30 کیلو میٹر فاصلہ پر واقع ہے ایک مسلم اکثریتی گاؤں ہے، جہاں تقریباً دیڑھ سو ہندو خاندان رہتے ہیں۔ یہاں ایک مندر اور مسجد ایک دوسرے کے روبرو ہیں، جنہیں ایک چھوٹا سے تالا ب علیحدہ کرتا ہے۔

فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد گزشتہ ایک ہفتہ سے گاؤں کے مسلمان اپنے ہندو پڑوسیوں کے ساتھ مل کر گاؤں کے واحد مندر کی حفاظت کررہے ہیں۔

42 سالہ محمد عرفان نے جو پیشہ سے ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے، بتایا کہ ہم سب مندر کی حفاظت کررہے ہیں، تاکہ باہر کا کوئی شخص یہاں آکر مندر کو نقصان نہ پہنچائے، جس کے نتیجہ میں تشدد بھڑک سکتا ہے۔

بیرونی افراد یہاں آتے ہیں اور تشدد بھڑکاتے ہیں، ورنہ ہمارے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں۔ بہرحال مقامی عوام کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے بھی مندر کی مشترکہ طور پر حفاظت کرنے کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

a3w
a3w