آسامی مسلمانوں کو ممتاز اندرون ملک برادری تسلیم کرلیا گیا
تقریباً 40 لاکھ آسامی بولنے والے مسلمانوں کو اندرون ملک آسامی مسلمان اور آسام کی آسامی برادری کا ذیلی گروپ تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ریاستی کابینہ نے منگل کی شام یہ فیصلہ لیا۔
گوہاٹی: تقریباً 40 لاکھ آسامی بولنے والے مسلمانوں کو اندرون ملک آسامی مسلمان اور آسام کی آسامی برادری کا ذیلی گروپ تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ریاستی کابینہ نے منگل کی شام یہ فیصلہ لیا۔
بی جے پی زیر قیادت حکومت آسامی مسلمانوں اور بنگالی مسلمانوں میں امتیاز کرتی ہے جو اٹھارویں صدی کے اواخر میں موجودہ بنگلہ دیش سے آسام منتقل ہوئے تھے۔
بہرحال کابینی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے ان کی ثقافتی شناخت، تعلیم، مالیاتی شمولیت، مہارتوں کے فروغ، صحت اور خواتین کی بااختیاری میں ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ آسام میں لکشادیپ اور جموں وکشمیر کے بعد مسلمانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔ بنگالی بولنے والے یا بنگالی نژاد مسلمانوں کی تعداد زائداز 34 فیصد ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد ریاستی وزیر کے شیومہانتا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آسامی زبان بولنے والے مسلمانوں کو ”کھلونجیا مسلمان“ (اندرون ملک یا ریاست کے اصلی باشندے) کہا جاتا تھا۔
لیکن اب تک انہیں سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا یہ برادری گزشتہ کئی سالوں سے مسلمہ حیثیت کا مطالبہ کررہی تھی کیونکہ وہ اپنی اصلی شناخت کو اپنی مذہبی شناخت پر فوقیت دیتے ہیں اسی لئے پانچ مسلم گروپس بشمول گوریا، موریا، دیشی، جولہا اور سید کو اندرون ملک یا ریاست کے اصلی باشندے مسلمان تصور کیا جائے گا۔