امریکہ و کینیڈا

اسرائیلی جارحیت: امریکی ٹی وی کے 3 مسلم اینکر معطل

غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے دنیا بھر کی صحافتی برادری کو منقسم کر دیا ہے لیکن امریکی میڈیا میں یہ تقسیم زیادہ واضح نظر آ رہی ہے۔

واشنگٹن: غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے دنیا بھر کی صحافتی برادری کو منقسم کر دیا ہے لیکن امریکی میڈیا میں یہ تقسیم زیادہ واضح نظر آ رہی ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق اسی حوالے سے ایک غیرمعمولی پیش رفت نے میڈیا انڈسٹری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، امریکی نیوز نیٹ ورک ’ایم ایس این بی سی‘ سے وابستہ مسلمان اینکر مہدی حسن کو ان کے 2 مسلمان ساتھیوں، ایمن محی الدین اور علی ویلشی کے ہمراہ معطل کر دیا گیا۔

امریکی نیوز نیٹ ورک نے ان صحافیوں کو معطل کرنے کے کسی ارادے کی تردید کی ہے، تاہم ’عرب نیوز‘ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے امریکی نیوز نیٹ ورک کے اس فیصلے سے واقف 2 ذرائع سے بات کی ہے، جنہوں نے ان صحافیوں کی معطلی کی تصدیق کی ہے۔

ایک ذرائع نے کہا کہ اس بارے میں بہت زیادہ غیر یقینی ہے کہ اس کے بعد آگے کیا ہوگا لیکن صورتحال اسی طرح ہے، جو 9/11 کے بعد تھی کہ آپ یا تو ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف ہیں۔

علی ویلشی دوسرے شوز میں فیلڈ سے رپورٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ اب اس پروگرام کی میزبانی نہیں کر رہے، جو وہ پہلے کرتے تھے۔

دریں اثنا مشرق وسطی میں اسرائیل کے وزیر مواصلات نے یہ کہہ کر کھلبلی مچا دی کہ الجزیرہ کے مقامی بیورو کو بند کردینا چاہیے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق وزیر مواصلات نے قطری نیوز اسٹیشن پر حماس کے حق میں اکسانے اور اسرائیلی فوجیوں کو بے جا خطرے سے دوچار کرنے کا الزام عائد کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے الجزیرہ یا قطری حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔علاوہ ازیں ’رائٹرز‘ نے اسرائیلی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کی سرحد پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے جانے والے ایجنسی کے ویڈیو صحافی عصام عبد اللہ کی موت کی مکمل، فوری اور شفاف تحقیقات کرے۔

2 روز قبل ہفتے کو جاری ایک بیان میں میں کہا گیا کہ صحافیوں کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ آزادانہ اور محفوظ طریقے سے رپورٹنگ کر سکیں۔