مذہب

انسانی زندگی کا خلاصہ

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہر امتی کو چودہ سو سال پہلے سے باخبر فرما دیا کہ سمجھدار شخص وہ ہے ، جو اپنا محاسبہ کرتا رہے اور موت کے بعد کے لیے تیاری کرے یعنی اپنا لین دین اور اپنے تمام شعبوں سے متعلق سب اعمال چیک کر کے درست کر لے۔ اگر حساب کتاب شروع ہو گیا اور گڑ بڑ نکلی تو پکڑا جائے گا۔

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہر امتی کو چودہ سو سال پہلے سے باخبر فرما دیا کہ سمجھدار شخص وہ ہے ، جو اپنا محاسبہ کرتا رہے اور موت کے بعد کے لیے تیاری کرے یعنی اپنا لین دین اور اپنے تمام شعبوں سے متعلق سب اعمال چیک کر کے درست کر لے۔ اگر حساب کتاب شروع ہو گیا اور گڑ بڑ نکلی تو پکڑا جائے گا۔

اس لیے مناسب خیال ہوتا ہے کہ ہم اپنی اوسط ساٹھ پینسٹھ سالہ زندگی کا بغور جائزہ لیں۔ (اس امت کی عمریں اوسطاً ساٹھ پینسٹھ سال ہیں)۔ اس مختصر سی زندگی میں ہم کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ کتنی نیکیاں جمع کرتے ہیں اور کتنے گناہ اپنے سر پر لادتے ہیں، آیئے ہم مل کر اپنی زندگی کا تجزیہ یعنی الٹرا ساؤنڈ کریں۔ ایک اندازے کے مطابق عمومی سطح پر انسان کی زندگی یوں گزرتی ہے۔

1۔ساٹھ سال میں ایک آدمی پانچ کروڑ پچیس لاکھ ساٹھ ہزار سانس لیتا ہے کیونکہ سائنس دان کا کہنا ہے کہ ہر آدمی یومیہ چوبیس ہزار سانس لیتا ہے۔

2۔انسان اپنی ساٹھ سالہ زندگی میں سے پچیس سال صرف نیند میں گزارتا ہے۔ وہ اس طرح کہ پانچ سال بچپن کے مکمل نیند (شب و روز ) اور اوسطاً یومیہ آٹھ گھنٹے نیند کے حساب سے۔

3۔نو سو اکتیس دن (30ماہ) یعنی ڈھائی سال انسان صرف کھانے پینے میں خرچ کرتا ہے۔ روزانہ ایک گھنٹہ شمار کر کے۔

4۔ تین سو پانچ دن (دس ماہ) تقریباً ایک سال انسان کا بیت الخلا میں گزرتا ہے۔ روزانہ بیس منٹ کے اعتبار سے۔

5۔اگر آدمی کی ایک بیوی ہو اور بیس سال کی عمر میں شادی ہو جائے اور ایک ماہ میں اوسطاً چھ گھنٹے بیوی کے ساتھ خرچ ہوں تو ساٹھ سالہ اوسطاً زندگی میں انسان چار ماہ اپنی بیوی کے ساتھ لگاتا ہے۔

اگر کسی صاحب کے ایک ماہ میں مثلاً بارہ گھنٹے خرچ ہوں یا اس کی دو بیویاں ہوں تو وہ حساب دگنا کر لے۔

6۔مردوں کے تیرہ سو اڑسٹھ دن (1368) یعنی تین سال نو ماہ نماز میں خرچ ہوتے ہیں۔ روزانہ اوسط دو گھنٹے پانچ وقتی نماز با جماعت شمار کر کے۔ جبکہ عورتوں کا تقریباً ڈیڑھ سال نماز میں لگتا ہے۔ روزانہ ایک گھنٹہ کے حساب سے۔ عورت پندرہ سال کی بالغ شمار کریں اور پچپن سال کی ہو جانے پر ماہواری آسکتی ہے تو ان چالیس سالوں میں اوسطاً آٹھ دن ہر ماہ میں ان کی نماز چھوٹتی ہے۔ لہٰذا کل دس سال پوری عمر میں عورتوں کی نمازیں چھوٹتی ہیں اور پینتیس سال باقی بچ گئے ساٹھ سال سے ان میں اگر پابندی سے نمازیں پڑھیں تو مجموعی طور پر ڈیڑھ سال خرچ ہوتا ہے۔

7۔آدمی پندرہ سال کا بالغ شمار کریں تو پینتالیس سال کے اندر آدمی تئیس سو چالیس جمعے ادا کرتا ہے، جس میں انچاس دن (پونے دو ماہ) خرچ ہوتے ہیں۔

8۔بالغ ہونے کے بعد مرد تیرہ سو پچاس(عورت تقریباً ایک ہزار) روزے رکھتے ہیں، جس میں تقریباً چار سال خرچ ہوتے ہیں۔

9۔ایک سال تلاوت قرآن مجید میں خرچ ہوتا ہے۔ بشرطیکہ ساری زندگی تھوڑا تھوڑا پڑھتا رہے۔

10۔ایک سال دوسری عبادات اور اچھے کاموں اور اچھی باتوں میں لگتا ہے۔

نتیجہ: یہ کل ساڑھے اڑتیس سال ہوئے، جو کسی نہ کسی کام میں لگے ان میں بھی صرف دس سال عبادات میں مصروف ہوئے باقی اوسطاً پینسٹھ سالہ زندگی کا اندازہ لگائیں کہ پچاس پچپن سال نیکی سے بظاہر خالی اور بے کار گزرتے ہیں۔
آیئے ہم اپنی زندگی کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
٭٭٭