تلنگانہ

این آر آئی قتل کیس، راکیش ریڈی کوعمر قید کی سزا

شہرکی ایک عدالت نے جمعرات کے روز ایک این آرآئی چیگروپتی جئے رام کے چارسالہ قدیم سنسنی خیزقتل کیس میں کے راکیش ریڈی کوعمرقیدکی سزاسنائی ہے۔

حیدرآباد: شہرکی ایک عدالت نے جمعرات کے روز ایک این آرآئی چیگروپتی جئے رام کے چارسالہ قدیم سنسنی خیزقتل کیس میں کے راکیش ریڈی کوعمرقیدکی سزاسنائی ہے۔

فرسٹ ایڈیشنل میٹروپولیٹن سیشن جج جنہوں نے دویوم قبل راکیش ریڈی کوخاطی قرار دیا تھا نے جمعرات کے روزسزا کاتعین کیاہے۔11 افراد کوجن میں 3پولیس عہدیداربھی شامل ہیں‘ الزامات منسوبہ سے بری کردیا۔ جسے رام ایک فارماسائنسداں اوراین آر آئی تاجر تھے۔

وہ‘31 جنوری 2019 کو اے پی کے ضلع کرشنا میں نندی گاما کے قریب قومی شاہراہ پر کار میں مردہ پائے گئے تھے۔ ابتداء میں اسے سڑک حادثہ کا کیس مانا گیاتھا لیکن پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔ ملزم‘این آر آئی کو قتل کرنے کے بعد اسے سڑک حادثہ کے کیس کے طورپر پیش کررہا تھا۔

تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ قاتلوں نے این آرآئی کوہتی ٹراپ میں پھانسی لیا۔قاتلوں نے مقتول کے فون پر ٹبٹکسٹ میسجس روانہ کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ یہ میسجس‘عورت بھیج رہی ہے جسے رام عورت سے ملاقات کے لئے حیدرآبادکے بنجارہ ہلز میں واقع مکان پہونچے تب قاتلوں نے انہیں اغوا کرلیا۔

پولیس کوپتہ چلا کہ راکیش ریڈی جواین آرآئی کوقرض دیا تھا‘ نے 24گھنٹوں تک این آرآئی جے رام کو مکان میں قیدمیں رکھا اور قرض کی ادائیگی کے لئے اُس نے این آرآئی پر تشدد بھی کیا۔چیگرویتی جے رام نے راکیش ریڈی کو6 لاکھ روپے ادا کئے اس کے باوجود حالت اسیران میں ان سے سادہ کاغذات پر دستخط لئے۔

اصل ملزم راکیش ریڈی نے گلاگھونٹ کر این آر آئی کا قتل کردیا اور بعدازاں اس نے دیگر ملزم کے ساتھ مل کر لاش کوکار کے ذریعہ نندی گا مالے جایا گیا۔پولیس جوانوں پرالزام تھا کہ انہوں نے لاش کومنتقل کرنے میں مدد کی۔ ابتداء میں نندی گاماپولیس نے کیس درج کرلیاتھا جس نے راکیش ریڈی کے علاوہ ایک اور ملزم نیوناتھ راجیش کوگرفتار کرلیا۔

بعدازاں اس کیس کو بنجارہ ہلز پولیس کومنتقل کردیاگیا۔ بعدازاں بنجارہ ہلز پولیس نے دیگر ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اے سی پی ملا ریڈی اور دو سرکل انسپکٹرس کے بشمول جملہ 12 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔ خاطی راکیش ریڈی گزشتہ 4 برسوں سے جیل میں مقید ہے۔ عدالت نے ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر پولیس عہدیداروں کے بشمول جملہ 11 افراد کوبری کردیا۔