
ڈاکٹر شجاعت علی صوفی پی ایچ ڈی
کانگریس پارٹی نے رائے بریلی سے راہول گاندھی کو امیدوار بناکر 2024 کے چناؤ کے حالات کو یکسر بدل دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار اب یقین کے ساتھ کہنے لگے ہیں کہ کانگریس کے اس فیصلے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست فاش یقینی ہوچلی ہے۔ راہول گاندھی کے آگے نریندر مودی اب بونے لگنے لگے ہیں۔ راہول گاندھی مسائل سے ہٹ کر کسی بھی جلسے میں کوئی بھی بے تکی بات نہیں کرتے جبکہ نریندر مودی جھوٹ اور بے پر کی اڑانے میں اس قدر اتر گئے ہیں کہ اب اندھ بھکت بھی ان کی باتوںکی کِھلی اڑا رہے ہیں۔ مسلمانوں کی جانب سے ہندوؤں کی دو بھینسوں میں سے ایک بھینس چرا لینا ‘منگل سوتر چھین لینا اور ملک کی تمام تر دولت پر ان کا قبضہ ہوجانا یہ کچھ ایسی باتیں ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہندوستان کے عام انتخابات پر یوں تو ساری دنیا کی نظر لگی رہتی ہے لیکن اس بار عالمی سطح پر مودی حکومت کے لائے ہوئے مختلف پروگرامس اور نظریات کی بھی دنیا بے حد مذمت کررہی ہے۔ ملک کے سارے عوام انہیں تنقیدی نظر سے دیکھ رہے ہیں لیکن راہول گاندھی ہی وہ فرد واحد ہے جو بی جے پی اور مودی کی کھلے عام تنبیہ کررہے ہیں۔ کانگریس کے عظیم قائد راہول گاندھی نے نوٹ بندی‘ جی ایس ٹی اور کوویڈ پر جو حقیقت پسندانہ تنقیدیں کی تھیں تو ان کا مذاق اڑایا گیا تھا لیکن بعد میں ساری دنیا کو یہ پتہ چلا کہ ان کی باتوں میں بہت وزن تھا جو جو تنقیدیں انہوں نے کی تھیں وہ ایک کے بعد دیگرے سچ ثابت ہونے لگیں۔ ساری دنیا یہ مان رہی ہے کہ ہندوستان میں مذہبی ‘ شہری اور سماجی آزادیوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ بھی لگ بھگ یہی کہہ رہی ہے۔ عجیب بات ہے کہ بیرونی ملک سے کوئی تنقید آتی ہے تو بی جے پی اسے داخلی امور میں مداخلت کہتی ہے۔ اگر یہی تنقید کوئی ہندوستانی تنظیم یا پھر کوئی لیڈر کرتا ہے تو اسے اربن نکسل کہہ دیا جاتا ہے۔ راہول گاندھی کی جانب سے اٹھائے گئے کسی بھی سوال کا جواب حکمران جماعت کی جانب سے سامنے نہیں آتا۔ کرناٹک کے اس لیڈر کے خلاف جس نے عورتوں کی حرمت کو ناپاک کیا ہے راہو ل گاندھی جب آواز اٹھاتے ہیں تو اس کے برخلاف نریندر مودی ایسے ہوجاتے ہیں جیسے ان کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ ان کی جانب پُر ہول سناٹا یا سکوت طاری ہوجاتا ہے۔ کوئی جواب نہیں نکلتا۔ تیسرے مرحلے کا چناؤ 7 ؍مئی کو ہوگا جس میں 12 ریاستوں کے 94 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے اور دوسرے مرحلے کی طرح یہ تیسرا مرحلہ بھی شاندار ڈھنگ سے انڈیا بلاک کے حصہ میں جائے گا۔ ماہرین نے دو ٹوک انداز میں یہ کہا ہے کہ لوک سبھا کے جاریہ چناؤ میں مودی پوری طرح پٹ چکے ہیں۔ ان کی تقریر میں یا ان کے فلسفے میں کوئی جان نہیں ہے ہاں وہ جب مسلمانوں کے خلاف کچھ کہتے ہیں تو اندھ بھکتوں کی سیٹیاں ضرور سنائی دیتی ہیں۔ دنیا بھر کے کئی صحافیوں اور دانشوروں نے مودی کی اشتعال انگیز زبان کو Verbal Terrorism بھی قرار دیا ہے۔ امریکہ کے مشہور ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد قطب الدین نے چناوی مہم کے دوران ان کی بدزبانیوں کو انتہائی ظالمانہ قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک انڈین امریکن ہونے کے ناطے مجھے مودی کے بیان پر بے انتہا شرم آتی ہے اور ان کی اس حرکت سے ہمارے سرشرم سے جھک گئے ہیں۔ جب ہم اپنا مادر وطن ہندوستان چھوڑ کر امریکہ منتقل ہوئے تو پانچ سال کے اندر امریکہ نے ہمیں وہ سارے حقوق اور مراعات عطا کردیئے جو کسی امریکن کو حاصل ہوتے ہیںاور آپ 20 کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف جو کئی صدیوں سے یہاں کے شہری ہیں زہر اُگل رہے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں وزیراعظم ہونے کے ناطے آپ کا یہ فرض تھا کہ آپ سارے ہندوستانیوں کو ایک ساتھ لے کر چلتے جبکہ امتیازی سلوک آپ کی پہچان بن گیا ہے۔ مدبرین کا یہ احساس ہے کہ ملک صرف بیرونی حملوں سے ختم نہیں ہوتے بلکہ اندرونی خلفشار بھی کسی ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے کافی ہے۔ رائے بریلی میں راہول گاندھی نے جیسے ہی اپنا قدم رکھا کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے کارکنوں میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوگیا۔ سیاسی تجزیہ نگار کانگریس کی حکمت عملی کی ستائش کررہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ پرینکا گاندھی چناؤ کیوں نہیں لڑ رہی ہیں تو کانگریس کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ پارٹی ان کو کسی ایک حلقے تک محدود کرنا نہیں چاہتی کیونکہ وہ پورے ملک میں بڑی ذمہ داری کے ساتھ اپنے بھائی کے شانا بہ شانا شاندار چناوی مہم چلا رہی ہے اور جس کے بہترین نتائج بھی برآمد ہونے لگے ہیں۔ پرینکا گاندھی ایک جلسہ میں بہت زیادہ جذباتی ہوگئیں اور یہ کہا کہ میں نے اپنے پیتاجی راجیو گاندھی کو صحیح سلامت ٹاملناڈو بھیجا تھا لیکن ان کے شہید ہوجانے کے بعد ان کے جسم کے ٹکڑے ایک ترنگے میں لپٹے ہوئے حاصل ہوئے۔ ہم شہیدوں کے پریوار سے ہیں ۔ نریندر مودی کو شہادت کیا ہوتی ہے اس کا پتہ نہیں‘وہ منگل سوتر کی اہمیت کو بھی نہیں جانتے۔ پرینکا گاندھی کی طاقت جستجو اور جانفشانی کو دیکھ کر دل سے یہی بات نکلتی ہے کہ
ہر روز گر کر بھی مکمل کھڑے ہیں
اے زندگی دیکھ میرے حوصلے تجھ سے بھی بڑے ہیں
۰۰۰٭٭٭۰۰۰