بادشاہانِ عالم کے دل خدا کے ہاتھ میں ہیں
حضرت ابوالدرداؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود اور مالک نہیں ہے میں حکمرانوں کا مالک بادشاہوں کا بادشاہ ہوں‘ بادشاہانِ عالم کے دل میرے ہاتھ میں ہیں
حضرت ابوالدرداؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود اور مالک نہیں ہے میں حکمرانوں کا مالک بادشاہوں کا بادشاہ ہوں‘ بادشاہانِ عالم کے دل میرے ہاتھ میں ہیں (میرا قانون ہے کہ) جب میرے بندے میری اطاعت اور فرماں برداری کرتے ہیں تو میں ان کے حکمرانوں کے دلوں کو رحمت اور شفقت کے ساتھ ان بندوں پر متوجہ کر دیتا ہوں جب بندے میری نافرمانی کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں تو میں ان کے حکمرانوں کے قلوب کو خفگی اور عذاب کے ساتھ ان بندوں کی طرف موڑ دیتا ہوں جو ان کو سخت تکلیفیں پہنچاتے ہیں۔
پس تم اپنے کو حکمرانوں کے حق میں بددعا میں مشغول نہ کرو بلکہ مشغول کرو اپنے کو میری یاد اور میری بارگاہ میں الحاح وزاری کے ساتھ تاکہ میں تمہارے لیے کافی ہو جاؤں‘ حکمرانوں کے عذاب سے بچنے کے لیے اس دنیا میں اچھے برے جو حالات ہوتے ہیں ان کے کچھ ظاہری اسباب ہوتے ہیں جن کو دنیا کی عام سمجھ رکھنے والے لوگ سمجھ لیتے ہیں اور کچھ غیبی اور باطنی اسباب ہوتے ہیں۔
حدیث شریف میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدائے تعالیٰ کی طرف سے بیان فرمایا ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے بندوں پر اچھے اور برے جو حالات آتے ہیں وہ دراصل ان کے اعمال کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ حکمران صرف آلۂ کار ہوتے ہیں۔ نادر شاہ بادشاہ نے جب دلّی والوں کو تاراج کیا اور دلی والوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹے تو اس وقت کے عارف حضرت مظہر جان جاناںؒ نے فرمایا تھا کہ فارسی شعر:
شامت اعمال ما صورت نادرگرفت
ترجمہ(ہمارے برے اعمال ہماری گرفت کا سبب ہیں)
اس لیے ایسے حالات میں اپنے اعمال کو درست کرنا خدا کی نافرمانی سے باز رہنا‘ خدا کی فرماں برداری اختیار کرنا۔ بچے سے لے کر بڑے تک اللہ کے گھروں کو آباد کرنا نمازوں اور دعاؤں کا اہتمام کرنا‘ تلاوت قرآن کرنا‘ درود اور استغفار کثرت سے پڑھنا‘ پیارے نبیؐ کے وسیلے سے عبادتوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی اعانت چاہنا۔ جب اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو گے تو دنیا کی کوئی طاقت بھی برائی نہیں کر سکتی انشاء اللہ فتح و نصرت ہمارے ساتھ ہو جائے گی۔ حکایت ہے اللہ جس مسلمان سے راضی ہوا اس کو اہل جنت کے کام لگاتا ہے جس سے وہ ناراض ہوا اس کو اہل دوزخ کے کام پر لگاتا ہے ۔ جو اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہدایت کا راستہ کھول دیتا ہے انسان کو اللہ تعالیٰ عقل سلیم کی نعمت عطا فرمایا۔ بھلے برے کی تمیز دی اشرف المخلوقات کا خطاب عطا فرمایا۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نوری ہے نہ ناری ہے
٭٭٭