تلنگانہ

بانسواڑہ میں اُردو میڈیم ڈگری کالج کی منظوری

اسپیکر تلنگانہ قانون ساز اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی نے کہا ہے کہ ضلع کاماریڈی کے بانسواڑہ اسمبلی حلقہ میں اردو میڈیم ڈگری کالج منظور کیاجائے گا۔ایس آراین کے ڈگری کالج میں نیا اردو میڈیم ڈگری کالج منظورکیاجائے گا۔

حیدرآباد: اسپیکر تلنگانہ قانون ساز اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی نے کہا ہے کہ ضلع کاماریڈی کے بانسواڑہ اسمبلی حلقہ میں اردو میڈیم ڈگری کالج منظور کیاجائے گا۔ایس آراین کے ڈگری کالج میں نیا اردو میڈیم ڈگری کالج منظورکیاجائے گا۔

اس سلسلہ میں ریاستی حکومت نے جی او نمبر 26جاری کیا ہے۔بانسواڑہ ٹاون میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ داخلے اس تعلیمی سال (2022-23) سے ہی شروع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ چار کورسس بی اے، بی ایس سی، (ایم پی سی/بی زیڈ سی) اور بی کام کے ساتھ چار کورسس شرو ع کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کالج میں بنیادی سہولیات اور اضافی کلاس رومس کے لیے 3 کروڑ 19 لاکھ کے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے، 15لکچررس کے عہدوں کو بھی منظور ی دی گئی ہے۔سپیکر نے کہا کہ طلباء، ڈگری آن لائن سرویسس تلنگانہ (دوست) کے ذریعہ آن لائن درخواستیں داخل کرسکتے ہیں۔

بانسواڑہ ٹاون میں ایک اردو میڈیم ڈگری کالج اس علاقہ کے طلباء کا خواب ہے۔انہوں نے کہا کہ بانسواڑہ اور کوٹگری میں پہلے ہی اردو میڈیم انٹر کالجس موجود ہیں۔ان علاقوں میں اقلیتی رہائشی اسکولس بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو انٹر میڈیٹ کالجس کے طور پر اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

جن طلباء نے اپنی انٹر میڈیٹ کی تعلیم مکمل کر لی ہے وہ اپنی تعلیم کو روکنے پر مجبور تھے کیونکہ ڈگری کورسس کی تعلیم کیلئے وہ دور دراز مقامات پر جانے سے قاصر تھے۔نئے اُردو ڈگری کالج کے آنے کے بعد طلباء اب اپنی ڈگری کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ کالج بانسواڑہ کے علاوہ یہ جکُل،ایلاریڈی اور کاماریڈی حلقوں کے طلبہ کے لیے بھی کارآمد ہوگا۔انہوں نے طلباء سے گزارش کی کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔

اس کالج کے قیام سے ان کو کافی خوشی ہوگی۔ اردو میڈیم ڈگری کالج کی منظوری کے سلسلہ میں انہوں نے اقدامات پر چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ، عہدیداروں اور دیگر حکام کا شکریہ ادا کیا۔

اسپیکر نے کہا کہ کاماریڈی ضلع کو اقلیتی محکمہ کی جانب سے مختلف کاموں کے لیے 5.28 کروڑ روپئے کے فنڈز منظور کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ فنڈز دستیاب ہیں اس لئے پہلے سے شروع کئے گئے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جا سکتا ہے۔